جرمنی میں رہنے کی اجازت کسےہے اور کسے نہیں؟

جرمن رہائشی پرمٹ (رہائش کے اجازت نامے پر نام تبدیل کر دیا گیا ہے) @dpa

پناہ گزین کون ہے؟ کون پناہ یا تحفظ کے کسی بھی قسم کا حقدار ہے اور جرمنی میں رہ سکتا ہے؟ اورکون جرمنی میں غیر قانونی طور پر رہ رہا ہے اوراسے اپنے گھر واپس جانا ہوگا؟ روزمرہ زبان اوراصل قانونی اصلاحات کے درمیان کافی زیادہ کنفیوژن پائی جاتی ہے۔ جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کی چار صورتیں ہیں جن کے تحت لوگوں کو یہاں رہنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ بہت سے تارکین وطن جو کام کی تلاش اور بہتر زندگی گزارنے کی امید لیکر غیر قانونی طریقے سے جرمنی میں داخل ہوتے ہیں اورجب وہ یہ سنتے ہیں تو حیران ہوجاتے ہیں کہ ان چار قسم کے پناہ کے طریقے میں سے کوئی بھی ان پر لاگو نہیں ہوتا ہے اور انھیں اپنے ملک جبری واپسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان پر مستقبل کے لئے سفر پر پابندی بھی لگ جاتی ہے۔ ان کی یہ امید افواہوں پر مبنی تھی۔ اصل حقائق یہ ہیں۔

فہرست

  1. پناہ گزین کی حفاظت
  2. پناہ کے حقدار
  3. ذیلی تحفظ
  4. جبری واپسی پر قومی پابندی

1- پناہ گزین کی حفاظت

روزمرہ کی زبان میں، پناہ گزین کی اصطلاح اکثر ایسے لوگوں کیلیے استعمال کی جاتی ہے جو کسی بھی وجہ سے اپنے گھر سے بے گھر ہوگئے ہوں۔ تاہم، لاکھوں کروڑوں لوگ جو پوری دنیا میں اپنے آبائی وطن سے باہر رہتے ہیں، ان میں سے صرف بہت کم تعداد دراصل پناہ گزین کی حیثیت رکھتی ہے۔ اقوام متحدہ نے پناہ گزینوں کی جو تعریف کی ہے اس کے مطابق پناہ گزین وہ ہے جسے "نسل، مذہب، قومیت، ایک مخصوص سماجی گروپ کی رکنیت یا سیاسی رجحان کے سبب اپنے آبائی وطن میں پریشانی یا تشدد کا سامنا ہو۔” آپ نے شائد سناہوگا کہ "اقتصادی پناہ گزین” کے طور پر بھی پناہ کی درخواست دی جاسکتی ہے- لیکن ایسی کوئی قانونی صورت موجود نہیں ہے: معاشی مشکلات کسی کو پناہ گزین بنانے کا معیار نہیں ہے ۔ بین الاقوامی اور جرمن قانون کے مطابق، جو لوگ اپنی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اپنا آبائی وطن چھوڑیں وہ پناہ گزین نہیں ہیں۔

پناہ گزین کی حیثیت 1951 میں جینیوا میں دستخط کئے جانے والے پناہ گزین کنونشن میں بیان کی گئی تھی تاکہ سب سے زیادہ خطرے میں زندگی گزارنے والےافراد تحفظ حاصل کرسکیں۔ جرمنی اور دیگر تمام ممالک جنہوں نے پناہ گزین کنونشن کی توثیق کی ہے، ان ممالک میں پناہ گزینوں کی حفاظت کی جاتی ہے اور ان کو اس وقت تک واپس نہیں بھیجا جاتا ہےجب تک ان کے آبائی وطن میں انکے لیےخطرہ برقرار رہتا ہے۔ جرمن حکام پناہ گزینوں کو تین سال کے لئے رہائشی پرمٹ فراہم کرتے ہیں، جس کے بعد اس میں مزید توسیع کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

2۔ پناہ کے حقدار

جرمن قانون کے تحت پناہ کی درخواست تحفظ کی ایک اور قسم ہے جو خاص طور پر ان لوگوں پر لاگو ہوتی ہے جنہیں سیاسی وجوہات کی بناء پر ل نشانہ بنایا گیا ہو۔ اور یہاں پناہ حاصل کرنے کیلیے ، درخواست گزار کو اس بات کے ثبوت فراہم کرنا ہوں گے کہ اس کے آبائی ملک میں ریاست اس پر ظلم کر رہی ہے۔ عملی طور پر، اس قسم کی پناہ بہت ہی کم لوگوں کو ملتی ہے، لیکن اگر اس قسم کی پناہ کسی کو مل جائے ، تو اسے تین سال تک رہائشی پرمٹ فراہم کیاجاتا ہے، جس کے بعد حفاظتی حیثیت کا دوبارہ جائزہ لیا جاتا ہے۔

3۔ ضمنی تحفظ

وہ لوگ جو پناہ کی تلاش میں تھے مگر انہیں پناہ گزین کے طور پر حفاظت یا پناہ (asylum) نہیں دی جاسکی، انہیں ضمنی تحفظ کی حیثیت دی جاسکتی ہے۔ تاہم، یہ صرف اس صورت میں دی جاتی ہے، جب کسی فرد کو اپنے ملک میں کسی سخت نقصان کا سامنا ہو، جیسے سزائے موت، تشدد اور غیر انسانی سزا، یا کسی بین الاقوامی یا مقامی طور پر عسکری تنازع کی وجہ سے اسکا اپنے ملک واپس جانا ناممکن ہو۔ ضمنی تحفظ کی حیثیت پر صرف ایک سال کے لئے رہائشی پرمٹ فراہم کیا جاتا ہے، اس کے بعد جرمن حکام یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کیا اس میں توسیع دی جانی چاہیے یا نہیں۔

4۔ جبری واپسی پر قومی پابندی

حفاظت کی آخری شق بھی صرف مخصوص حالات میں ہی لاگو ہوتی ہے۔ جرمن حکام بعض اوقات جبری واپسی پر پابندی عائد کردیتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مہاجر کو اگر دیگر تین اقسام کی پناہ حاصل نہ بھی ہوں تو اس کے باوجود بھی اسے گھر واپس نہیں بھیجا جاسکتا ۔ اور یہ معاملہ اس وقت لاگو ہوتا ہے جب حکام کویہ یقین ہو کہ ایک شخص کے اپنے ملک واپس جانے سے انسانی حقوق کے تحفظ اور بنیادی آزادیوںکے یورپی کنونشن (ECHR)کی خلاف ورزی ہوگی ، یا واپسی پر اسکی زندگی، اعضاء اور آزادی کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ درخواست گزار کو ایک سال کے لئے رہائشی اجازت نامہ ملتا ہے، جس کے بعد جبری واپسی پر پابندی کا دوبارہ جائزہ لیا جاتا ہے۔

 

© dpa جبری واپسی پر قومی پابندی

یہ سب آپ کے لئے کیا معنی رکھتا ہے؟

بنیادی بات یہ ہے کہ: صرف وہ پناہ گزین جنہیں تحفظ کی چار صورتوں میں سے کسی بھی ایک تحفظ کا حق ملتا ہے تو صرف انہی لوگوں کو جرمنی میں رہنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔۔ اس کے علاوہ دیگر تمام تارکین وطن جرمنی میں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں اور انہیں فوری طور پر اپنے ملک واپس جانا ہوگا – یا تو رضاکارانہ طور پر یا پولیس کی طرف سے جبری طور پر۔ ہر فیصلہ کرنے سے پہلے جرمنی کے وفاقی محکمہ برائے ہجرت اورپناہ گزین تفصیلی جائزے کے بعد ہر فیصلہ لیتا ہے اور ہر درخواست کا انفرادی طور پر جائزہ لیا جاتا ہے۔ ان فیصلوں میں لوگوں کے آبائی وطن کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے: پناہ صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب ملک کے تمام حصوں میں مشکلات یا شدید نقصان کا خطرہ ہو ۔ اگر ملک کے کچھ حصے محفوظ ہوں توتارکین وطن کو وہاں واپس جانا ہوگا – ایسی صورت میں جرمنی میں پناہ نہیں دی جائے گی۔ حال ہی میں، درخواست کے عمل میں بہت تیز ی لائی گئی ہے اورجرمن حکومت نے اپنے پناہ گزین قوانین کو مزید سخت کردیا ہے۔ مثال کے طور پر حکام اب درخواست گزار کی شناخت کی تصدیق کے لئے اضافی اقدامات اٹھاتے ہیں۔

ایک بات یقینی ہے کہ: انسانی اسمگلروں کو تارکین وطن کی زندگی کی نہیں بلکہ صرف اپنے پیسے کی فکر ہوتی ہے۔ ان کا مفاد صرف اس بات میں ہے کہ وہ آپ کو پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے درمیان فرق میں الجھا کر رکھیں اور اس بات کا آسرا دیتے رہیں کہ جرمن پناہ گزین کے قانون کےتحت آپ کو پناہ مل سکتی ہے۔ ان پر اعتماد مت کریں۔ بہت سے پناہ گزینوں کو تحفظ کا حق نہیں ملتا اور بالآخر انہیں گھر واپس جانا پڑتا ہے – اور انہوں نے اس سفر کی جو قیمت دی اور خطرات اٹھائے وہ سب رائیگاں جاتے ہیں۔

جرمنی میں غیرقانونی طور پر مقیم لوگوں کی جہاں تک بات ہے تو اس حوالے سے حالیہ عرصے میں سخت قوانین کا اطلاق ہوچکا ہے۔ جرمن حکومت مسلسل ان قوانین کا جائزہ لے رہی ہے اور جرمنی میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد پر گھیرا مزید تنگ کرنے کیلیے تیار ہے۔

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-10-03 شائع کیا گیا: 2017-10-12