میرے ملک کا ایک معاہدہ ہے جو مجھے بغیر ویزا شینگن کے علاقے میں داخلے کی اجازت دیتا ہے. کیا میں جتنا لمبا چاہوں رک سکتا ہوں؟
شینگن کا حصہ ہونے کی وجہ سے، جرمنی کچھ ملکوں کے شہریوں کو بغیر کسی ویزا کے اپنے علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے، اگرچہ آپ کے ملک کا نام لسٹ میں ہے، لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ کو غیر متعینہ مدت تک رکنے کی اجازت ہے. معلوم کریں شینگن میں داخل ہونے کیلئے آپ کو کن چیزوں کی ضرورت ہے اور آنے سے پہلے کن ضوابط کا خیال رکھنا ہے.
شینگن کا علاقہ جرمنی ، آسٹریا ، بیلجیم ، جمہوریہ چیک ، ڈنمارک ، ایسٹونیا ، فن لینڈ ، فرانس ، یونان ، ہنگری ، آئس لینڈ ، اٹلی ، لٹویا ، لیچٹنسٹین ، لتھوانیا ، لکسمبرگ ، مالٹا ، نیدرلینڈ ، ناروے ، پولینڈ ، پرتگال ، سلوواکیا ، سلووینیا ، اسپین ، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ پر مشتمل ہے۔
آپ اگر ان ملکوں کے شہری تو یاد رکہیں کہ آپ کو گیر متعینہ مدت تک ٹہرنے کی یجازت نہیں ہے، بالکل شینگن ویزا ہولدر کی طرہ آپ کو بھی ۶ مہینے میں ۹۰ دنوں تک رہنے کی اجزات ہے.
اگر آپ لمبا رکنا چاہتے ہیں تو آپ کو ایک خاص شہری ویزے کی ضرورت ہوگی. آپ کے ملک میں وا قع جرمنی کا سفارت خانہ آپ کو اپنے اختیارات کے بارے میں بہت ساری معلومات دیگا ان سب چیزوں کی پیشگی جانکاری اہم ہے جب آپ شینگن کے علاقے میں ہیں ، آپ کے قیام کی باضابطہ توسیع کے شاید ہی کوئی مواقع ہوں۔..
اگر میں متعینہ مدت سے زیادہ تو کیا ہوگا؟
متعینہ مدت سے زیادہ رکنا منع ہے، اس سے قطع نظر کی آپ ویزا فری ملک سے داخل ہوئے یا نہیں۔ یاد رکھیں جیسے ہی آپ کے ویزے کی مدت ختم ہوگی شینگن چھوڑنا ضروری ہوگا۔
ہر اور اسٹے سے آگہی ہوتی ہے: ہر وہ شخص جو شینگن کے علاقے میں داخل ہوتا ہے اور چھوڑتا ہے امیگریشن حکام کے ذریعہ ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ ہوتا ہے، ہر اوور اسٹے ، یہاں تک کہ صرف ایک دن کے لئے بھی ، ریکارڈ کیا جاتا ہے
ہر اور اسٹے کی سزا ہوتی ہے: چاہے جان بوجھ کر ہو یا انجانے میں آپ کو جرمانہ ہوسکتا ہے، فوری طور پر ملک بدری یا ایک مخصوص مدت کے لئے شینگن کے علاقے میں داخل ہونے پر پابندی کا خطرہ ہے۔
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-07-21شائع کیا گیا: 2020-05-14
آیا آلمان به 25 فیصد همه پناهندگانی که از طریق ایتالیا به اروپا می آیند پناهندگی خواهد داد؟
نه. آلمان و شماری از کشور های عضو اتحادیه اروپا روی یک میکانیزم مؤقت اضطراری برای عملیات نجات در بحیره مدیترانه به توافق رسیده اند. سهمیه مشخص برای پناهندگان که آلمان از ایتالیا بپذیرد، پیش بینی نشده است.
پناهجویانی که به کشتی های نجات انتقال داده میشوند، ثبت نام شده د و مورد بررسی های امنیتی پس زمینه ای قرار میگیرند. آنها میتوانند پس از آن به کشورهای عضو اتحادیه اروپا، که آماده پذیرش بی درنگ آنها هستند، فرستاده شوند. کشور های فرانسه|، آلمان، ایتالیا و مالتا دراین توافق مؤقت سهیم اند.
مراحل پناهندگی پناهجویانی که به آلمان فرستاده میشوند، بلافاصله آغاز میشود. اگر آنها واجد شرایط مکمل پناهندگی نباشند، در اسرع وقت به کشورهای مبدأ شان اعزام میگردند.
این میکانیزم مؤقت اضطراری نخست از ماه اکتوبر 2019 برای مدت شش ماه اعتبار دارد و میتواند با موافقت شرکای سیهم تمدید گردد. هرکشور میتواند درصورت افزایش قابل توجهی پناهندگان این توافقنامه را یکجانبه فسخ نماید.
لطفاً به خاطر داشته باشید: میکانیزم مؤقت اضطراری، خطرات تهدید کننده حیاتی ناشی از سفر از طریق بحیره مدیترانه را کاهش نمی دهد.
برای کسب معلومات بیشتر در مورد تحولات اخیر در آلمان پیرامون درخواست های پناهندگی افرادیکه در کشور های دیگر به عنوان پناهنده پذیرفته شده اند، به لینک زیر مراجعه نمایید:
معلومات بیشتر را در مورد مقررات که مبنی برآن یک کشور عضو اتحادیه اروپا و یا کشور های ناروی، آیسلند، سویس و یا لیشتین اشتاین برای یک درخواست پناهندگی مسئول اند (رویکرد دبلین)، دراین جا میابید:
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2019-11-13شائع کیا گیا: 2019-10-29
شوہر یا بیوی جرمنی میں = کیا ان کے ساتھ ملنے کا حق ہے؟
نہیں۔ جو شخص جرمنی میں اپنے شریک حیات سے ملنے کا خواہشمند ہے پہلے اسے چند شرائط کا پورا کرنا لازمی ہے۔
اس سلسلے میں پہلا قدم خاندان سے دوبارہ ملنے کے ویزا کی درخواست دینا ہے۔ یہ ویزا حاصل کرنے کے لئے میاں بیوی کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ قانونی طور پر شادی شدہ ہیں اور انکی شادی جرمنی میں بھی تسلیم کی جاتی ہے میاں بیوی کا بلوغیت کی عمر کو پہنچنا بھیضروری ہے ۔مزید یہ کہ میاں بیوی کو یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اپنا خرچ خود سنبھال سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں روزمرہ کے اخراجات اور صحت انشورنس کے اخراجات حکومت کی مدد کے بغیر اٹھا سکتے ہوں۔ انہیں یہ بھی دکھانا لازمی ہے کہ جرمنی میں جس اپارٹمنٹ میں وہ رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ مناسب طور پر کشادہ ہے۔
جو میاں بیوی جرمنی میں شفٹ ہونا چاہتے ہیں انہیں دوسری ضروری شرائط کا پورا کرنا بھی لازمی ہے۔ مثال کے طور پر انہیں شناختی ثبوت فراہم کرنا ضروری ہے۔ ان کے پاس تسلیم شدہ پاسپورٹ یا منظور شدہ متبادل پاسپورٹ کا ہونا لازمی ہے۔ جو میاں یا بیوی جرمنی میں اپنے شریک حیات کے ساتھ رہنے کے خواہش مند ہوں ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ سادہ جرمن زبان میں گفتگو کرسکتے ہوں اور اس کو ثابت کرنے کے لئے ان کے پاس مخصوص لیگویج سرٹیفیکیٹ بھی ہونا چاہئے۔ کسی خاص ملک سے متعلق شرائط جہاں یہ درخواست دی جائے گی وہ بیرون ملک جرمن سفارتخانوں کے ہوم پیجز سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
یہ قوانین ان جوڑوں پر لاگو ہوتے ہیں جن میں سے کوئی بھی جرمنی یا یورپین یونین کی شہریت نہ رکھتا ہو۔ اگر کوئی بھی جرمنی کا باشندہ ہے تو شرائط کافی حد تک نرم ہوں گی۔ اس صورت میں جوڑے کو یہ ثابت نہیں کرنا پڑے گا کہ ان کے پاس روزمرہ کے اخراجات کو برداشت کرنے کی صلاحیت ہے یا پھر یہ کہ ان کے پاس مناسب طور پر کشادہ اپارٹمنٹ ہے۔ اگر ان میں سے کوئی شریک یورپین یونین کا شہری ہے تو ان پر یورپین یونین کے آزادانہ نقل و حرکت سے متعلق قوانین لاگو ہوں گے۔
اگر کوئی شریک حیات جرمنی میں پناہ گزین کے طور پر مقیم ہے اور اسے تحفظ کا حق حاصل ہے ، اور اگر اس کے مقدمےمیں حتمی فیصلہ لیا جا چکا ہے، تو ایسی صورت میں اہل خانہ کےساتھ دوبارہ رہائش کی دیگر شرائط لاگو ہوں گی۔ اس کا انحصار، دیگر چیزوں کے علاوہ، اس پر ہوگا کہ اس شخص کی پناہ کی حیثیت کیا ہے اور مزید یہ کہ کیا درخواست صحیح وقت پر داخل کردی گئی تھی یا نہيں۔
پناہ گزینوں کی اہل خانہ کے ساتھ دوبارہ رہائش سے متعلق تفصیلی معلومات اس لنک پر موجود ہے fap.diplo.de.
وفاقی جمہوریہ جرمنی کے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی ویب سائٹس بھی ویزے اور خاندان کےساتھ رہائش کی ضروری شرائط سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کرتی ہیں۔
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-10-03شائع کیا گیا: 2019-03-01
کیا یہ بات درست ہےکہ وہ لوگ جن کی شناخت یونان میں پناہ گزیں کے طور پر کی جاتی ہے انہیں جرمنی میں کام کرنے کی اجازت ہے؟
نہیں۔ اصول یہ ہے کہ غیر یوروپی ممالک کے شہریوں کو یوں ہی وفاقی جمہوریہ جرمنی میں داخل ہونے اور وہاں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہیں ملک میں داخل ہونے سے پہلے ورک ویزا کے لئےدرخواست دینا ضروری ہے۔ یہی اصول ایسے پناہ گزیں پر لاگو ہوتا ہے جن کے پاس دیگر ممالک، مثال کے طور پر یونان کے ذریعہ جاری کردہ سفری دستاویز ہے۔
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2019-02-11شائع کیا گیا: 2019-01-21
کیا مہاجرین کے بچوں کو جرمنی میں رہنے کی اجازت ہے اگر ان کی پیدائش اسی ملک میں ہوئی ہو؟
نہیں۔ چاہےکسی بچہ کی پیدائش جرمنی میں ہی ہوئی ہو، یہ خودساختہ طور پر رہائش کا اجازت نامہ حاصل نہیں کرے گا۔
اگر دونوں والدین کے پاس عارضی رہائش کا اجازت نامہ ہے یا وہ اب بھی پناہ گزیں کے پروسیجر میں ہیں، تو بچہ بھی جرمنی میں رہ سکتا ہے۔ ان کے بچہ کے معاملے کو علاحدہ پناہ گزیں پروسیجر کے تحت غوروخوض کیا جائے گا۔ والدین یا اہل بیرون ممالک اتھارٹی کو بچہ کی پیدائش کی رپورٹ وفاقی افسر کو ہجرت اور پناہ گزیں (BAMF) کے لئے دینی چاہئے۔
اگر والدین میں سے کوئی ایک جرمن باشندہ ہے تب پھر نوزائدہ بچہ کو جرمنی کی شہریت دی جائے گی۔ بیرون ملک کے شہریوں کے لئے مختلف قانون کا نفاذ ہوگا۔ صرف اگر باپ یا ماں قانونی طور پر بچے کی پیدائش کے بعد سے کم سے کم آٹھ سالوں سے جرمنی میں مقیم ہوں اور اگر ماں یا باپ کے پاس رہائش کا مستقل حق حاصل ہو تو ایسی صورت میں بچہ کو خود ساختہ طور پر جرمن کی شہریت حاصل ہوجائے گی۔
اس موضوع پرمزید معلومات وفاقی دفتر برائے مہاجرین اور پناہ گزین فراہم کرسکتا ہے:
نہیں۔ بازآبادکاری پروگرام کےسیاق و سباق کے اندر، جرمنی اور دیگر یوروپی ممالک مستقل طور پر پناہ گزین کے طور پر لیتے ہیں، خاص طور پر رہائش ملک سے براہ راست حفاظت کی ضرورت کے تحت۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ لوگ بذات خود پروگرام میں شامل ہونےکیلئے درخواست دیں۔ مہاجرین کا انتخاب اس کے مخصوص حفاظتی زمرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے دفتر کے ذریعہ پہلے ملک میں پہلے تسلیم کرنے پر منتخب کیا جاتا ہے۔ باز آبادکاری پروگرام میں تسلیم کرنے کیلئے محدود زمرہ میں حفاظت کی ضرورت سب سے اہم عنصر ہے۔ حتمی فیصلہ متعلقہ ملک کی قبولیت پر منحصر ہوتی ہے۔
ی 2018 اور 2019 کیلئے کل 10,200 لوگوں کو اپنے یہاں رکھنے پر راضی ہوا ہے۔
باز آباد کاری پروگرام کیلئے قبول کرنے کا زمرہ بہت محدود ہے۔
وہ لوگ جنہیں یواین ایچ آر سی نے ان کے رہائشی ملک میں مہاجرین تسلیم کیا ہے اور ایسے زمرے میں رکھا ہے جنہیں خاص طور پر تحفظ کی دینے کی ضرورت ہے، ویسے ہی لوگوں کے بازآبادی کا امکان ہے۔ یہ عام طور پر ایسے معاملہ میں ہوتا ہے جب لوٹنے کا امکان نہیات ہی کم ہو اور اس بات کا بھی کوئی نہ ہو کہ وہ داخل ہونے والے ملک میں عام زندگی گزار پائے گا۔ خصوصی توجہ عمردراز، بیمار لوگوں اور ہراساں اور تشدد کے شکار بچوں کو دی جاتی ہے۔
یواین ایچ آر سی باز آباد کاری پروگرام کیلئے بنیادی اصول کی تشخیص کرتی ہے
@dpa
کئی مراحل والے طریقہ کار
آیا مہاجرین جرمنی کے بازآباد کاری پروگرام کا حصہ بن سکتا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ مختلف مراحل میں لیا جاتا ہے۔ اس کی ابتداء یواین ایچ آر سی کے ذریعہ ایسے لوگوں کے انتخاب سے ہوتا ہے جواصولی طور پر اہل ہو۔ اگلے مرحلہ میں مائگریشن اور مہاجرین کا وفاقی دفتر انٹرویو کرتا ہے جس میں یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کن امیدواروں کو اصل میں قبول کیا جائے گا۔ اس عمل میں اس بات کا پورا خیال رکھا جاتا ہے کہ فیملیز کو علاحدہ نہ کیا جائے۔
جرمنی میں تسلیم شدہ مہاجرین کو کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، جو سماجی سیکیورٹی ادائیگیوں کا حق دار ہوتا ہے اور انٹیگریشن کورس میں شرکت کرسکتا ہے۔ جرمنی آنے سے قبل وہ لوگ سہ روزہ تیاری کورس میں شرکت کرتے ہیں جس میں تعلیم، ہاوسنگ اور جرمنی میں روزگار پانے جیسے عنوانات کا احاطہ کیا جاتا ہے۔
جرمنی ان کی آمد پر بازآبادکاری والے مہاجرین پہلے دو ہفتے شمال جرمنی میں واقع فارئڈلینڈ مہاجر ٹرانزٹ کیمپ میں گزارتے ہیں۔ اس دوران انہیں تعارفی کورس کرایا جاتا ہے جس میں انہیں جرمنی کے کلچروثقافت اور زبان اور یہاں کی زندگی کے بارے میں معلومات فراہم کرائی جاتی ہے۔اس کےعلاوہ مائگریشن سپورٹ سروسز کے جزو کے طور پر انفرادی سیشن دستیاب کرایا جاتا ہے، جہاں انفرادی اور مشقی سوالات کے جوابات رازداری سیٹنگ میں دئے جاسکتے ہیں، مثال کے طور پر طبی نگہداشت، ہاوسنگ یا رہائش کی نئی جگہ میں سرخ ٹیپ کے ساتھ ڈیل کرنا۔ پہلی دفعہ فرائڈلینڈ میں رکھنے کے بعد مہاجرین کو مختللف لینڈر کے پاس بلدیات کے درمیان میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2018-11-14شائع کیا گیا: 2018-10-26
نہیں۔ جرمنی میں داخلے کا ویزا شخصی بنیادوں پر دیا جاتا ہے اور کسی خاص فرد کو ہی جاری کیا جاتا ہے۔ ویزے نہ تو فروخت کیے جا سکتے ہیں اور نہ کسی اور شخص کو دئیے جا سکتے ہیں۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے سفارت خانے اور قونصل خانے ہی صرف ویزا جاری کرسکتے ہیں۔ کچھ ممالک میں ویزے کے حصول کیلیے بیرونی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ لیکن صرف انہی اداروں کو یہ اجازت حاصل ہوتی ہے جنہیں جرمنی کے بیرون ملک سفارتخانوں کی جانب سے کنٹریکٹ حاصل ہو۔ ۔ ویب سائیٹس پر درج تنظیموں کے علاوہ کوئی اور فرد یا تنظیم نہ تو ویزا جاری کرسکتی ہے اور نہ ہی ویزے کی درخواستحاصل کرسکتی ہے۔ ویزوں میں جعلسازی کی روک تھام سے متعلق خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔ اس لیے ان میں کوئی جعلسازی نہیں کی جا سکتی۔ اورسرحد پر ان جعلسازیوں کی فوری شناخت کرلی جائیگی۔
ویزے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟
بہت سارے غیر ملکی شہریوں کو جرمنی میں داخلہ کے لئے ویزے کی شکل میں رسمی اجازت نامہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جرمنی میں قدم رکھنے سے پہلے ویزا حاصل کرنا لازمی ہے۔ بغیر ویزے کے داخل ہونا غیر قانونی ہے۔
شینگن ممالک میں 90 دنوں تک کے قیام کے لئے ایک یکساں معیار کے تحت ویزا جاری کرنے یا نہ جاری کرنے کا فیصلہ لیا جاتا ہے۔ شینگن ایریامیں 26 یورپی ممالک شامل ہیں۔ ان میں سے بیشتر یورپی اتحاد (ای یو) کے رکن ہیں۔ شینگن ویزا اس کے حامل افراد کو شینگن ایریا میں اس وقت تک قیام کی اجازت دیتا ہے جب تک ویزے کی قانونی حیثیت برقرار ہو ۔ لیکن 180 دن کی مدت میں 90 دنوں سے زیادہ کے قیام کی اجازت نہیں دیتا۔ ویزا جاری کرتے وقت، سیاحت کی غرض سے قیام، دوستوں یا رشتہ داروں سے ملاقات اورتجارت کی غرض سے شینگن ایریا آنے کا مقصد ہو تو عموما ویزا جاری کردیا جاتا ہے۔ یورپی یونین ویزا قوانین میں تیسرے درجہ کے ممالک کی ایک فہرست شامل ہے جن میں وہ ممالک ہیں جن کے شہریوں کو ویزے کی ضرورت ہے اور دوسرے وہ ممالک ہیں جن کے باشندوں کو ویزے کی ضرورت نہیں ہے (https://www.auswaertiges-amt.de/en/einreiseundaufenthalt/-/231148).
شینگن ویزا کے حصول کیلیے درج ذیل چار شرائط پر پورا اترنا لازمی ہے:
جرمنی کے لئے سفر کا مقصد مناسب اور قابل فہم ہونا لازمی ہے۔
درخواست گزاروں کی اتنی حیثیت ہونا لازمی ہے کہ وہ اپنے قیام اور سفری اخراجات اپنے مال یا آمدن سے پورا کرسکیں۔ کچھ درخواست گزار خود اپنے طور پر اس طرح کی ضمانت مہیا نہیں کراسکتے۔ تو ان کے لئے ان کا کوئی جرمنی میں جاننے والا یا رشتہ دار ان کے قیام کے اخراجات کو برداشت کرنے کے لئے اپنی ضمانت دے سکتا ہے – مگر ا سکے لیے لازمی ہے کہ جرمنی میں غیرملکی باشندوں کے رجسٹریشن دفتر میں اس حوالے سے باقاعدہ عہدنامہ جمع کرایا جائے۔
جوکوئی بھی جرمنی کا سفر کرنا چاہتا ہے اس کے لئے یہ ظاہر کرنا لازمی ہے کہ وہ شینگن ویزا کی مدت ختم ہونے پر ملک چھوڑ دے گا/گی۔
ویزا حاصل کرنے کے لئے سفری طبی انشورنس کا دستاویزی ثبوت پیش کرنا لازمی ہے جو کہ قیام کی مکمل مدت کا احاطہ کرتا ہو۔ اور اس انشورنس کاپورے شینگن ایریا میں قابل قبول ہونا لازمی ہے جب کہ اس کی کم از کم حد 30000 یوروز ہونی چاہیے
180روز کی مدت کے دوران 90روز سے زیادہ کا قیام شینگن کے عمل کا حصہ نہیں ہے۔ اور ایسے معاملات پر ملکی قوانین لاگو ہوتے ہیں۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی یورپی یونین ممالک کے علاوہ تقریبا تمام ممالک کے شہریوں کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ ویزا حاصل کریں۔
براہ مہربانی نوٹ کیجیے: لمبی مدت کے قیام کی اجازت صرف خاص مقاصد جیسے اپنے شوہر یا بیوی سے ملنے، کسی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے یا کسی نوکری کے سلسلے میں (خاص طور پر محققین یا انتہائی پیشہ ور ملازمین) کے لئے دی جاسکتی ہے۔ قیام کی جگہ کے لحاظ سے مختلف شرائط کا پورا کرنا اور مختلف دستاویز جمع کرنا لازمی ہے۔ کس شخص کو ویزا جاری کیا جائے اور کسے نہیں اس بات کا فیصلہ متعلقہ ویزا سیکشن پیش کردہ دستاویزات کی بنیاد پرکرتا ہے۔ اور ہر معاملے کے حساب سے مختلف دستاویزات درکار ہوتی ہیں۔
ویزا کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے؟
شینگن اور جرمن ویزا حاصل کرنے کیلیے درخواست گزار کا بیرون ملک جرمن سفارتخانے میں شخصی طور پر جانا لازمی ہے۔ ملاقات کا وقت پہلے سے حاصل کرنا ضروری ہے۔ کچھ ممالک میں ویزے کی درخواست کیلئے بیرونی خدمات فراہم کرنے والے اداروں سے مدد بھی حاصل کی جاسکتی ہیں جن کا بیرون ملک جرمن سفارتخانے سے کنٹریکٹ ہو۔ ۔ کچھ جرمن سفارتخانے آپ کو ملاقات کا وقت مقرر کرنے کیلیے آن لائن سہولت بھی دیتے ہیں۔ جب کہ دوسرے سفارتخانوں میں ملاقات کا وقت طے کرنے کے لئے فون کرنا لازمی ہے۔ تمام متعلقہ معلومات اور فون نمبرز کے لئے آپ اپنے اپنے ممالک میں موجود جرمن سفارتخانوں کی کی ویب سائٹس وزٹ کریں۔
ہوسکتا ہے آپ کو کافی پہلے سے ملاقات کا وقت لینا پڑے۔ کچھ حالات میں فون کے ذریعہ ملاقات کا وقت طے کرنے کے کئی ہفتوں بعد آپ کو اصل ملاقات کا وقت ملے گا۔ آپ کے ملک میں جرمن سفارتخانے کی ویب سائٹ پر جو ویزا سروسز درج ہیں صرف ان ہی کااستعمال کریں۔
ملاقات کے وقت کا تقرر صرف بیرون ملک سفارتخانہ یا اس کا بیرونی خدمات فراہم کرنے والے ادارہ کرسکتا ہے۔ درخواست گزار وں کے لئے لازم ہے کہ وہ براہ راست اور ذاتی طور پر ملاقات کے وقت کا تعین کریں۔ ایسی کسی بھی ایجنسی پر بھروسہ مت کریں جو یہ دعوی کرے کہ وہ ملاقات کا وقت جلد دلاسکتی ہے ایسا ممکن نہیں ہے۔
جب ملاقات کے لئے آئیں تو تمام ضروری دستاویز ساتھ لے کر آئیں۔ بہتر ہے کہ پہلے سے جانکاری حاصل کرلیں کہ کون کون سے دستاویز کی ضرورت پڑے گی۔ یہ تمام معلومات بیرون ملک سفارتخانے کی ویب سائٹس سے بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔
ویزا جاری کرنے یا جاری نہ کرنے کا فیصلہ لینے میں ویزا سیکشن کو کتنا وقت لگتا ہے؟
عام طور پر 90 دنوں تک کے قیام کے ویزوں پر بیرون ملک سفارتخانہ دو سے دس کاروباری دنوں کے اندر فیصلہ لے لیتا ہے۔ طویل مدت کے قیام کے لیے ویزوں پر فیصلہ لینے کیلیے تین مہینوں سے زیادہ کا بھی وقت لگ سکتا ہے کیوں کہ اس میں جرمنی کے اداروں کو بھی شامل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
کیا ویزے کی کوئی فیس ہے؟
شینگن ویزے کی فیس 80 یورو ہے۔ جرمنی کے قومی ویزے کی فیس عموما 75 یورو ہوتی ہے۔ فیس کی ادائیگی ملک کی قومی کرنسی میں بھی کی جا سکتی ہے۔ فیس میں کچھ استثنا بھی شامل ہیں ۔ مثال کے طور پر پیشہ ورانہ ٹریننگ اور تعلیمی ویزے کے لئے درخواست دہندہ کو کوئی فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چھوٹے بچوں کی کم فیس دینی ہوتی ہے۔ تین ماہ سے زیادہ کا قیام اضافی اخراجات کا باعث بنتا ہے جیسے جرمن رہائشی اجازت نامہ کی فیس۔
اگر میرا ویزا مسترد ہوجائے تو کیا میں دوبارہ درخواست دے سکتا ہوں؟
جی ہاں۔ بیرون ملک موجود جرمن سفارتخانہ ویزے کی درخواست کے لئے ہرشخص کا خیر مقدم کرتا ہے۔ لیکن اگر آپ کی سابقہ ویزے کی درخواست مسترد کردی گئی ہو تو آپ کو یہ ظاہر کرنا لازمی ہوگا کہ ویزا رد کرنے کی وہ وجہ اب موجود نہیں ہے۔ جتنی زیادہ درخواست آپ جمع کريں گے اس بات کو ثابت کرنا اتنا ہی مشکل ترین ہوتا جائے گا۔
آپ اپنے رشتہ داروں کےساتھ دوبارہ رہ سکتے ہیں یا نہیں اس بات کا انحصار سب سے پہلے تو جرمنی میں آپ کی اپنی قانونی حیثیت پر منحصر ہے۔ وہ لوگ جنہیں جرمنی میں پناہ یا تحفظ پناہ گزین کا حق حاصل ہو وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ رہ سکتےہیں۔ اس لیے، اگر ممکن ہو، تو اہلخانہ کے ساتھ دوبارہ رہنے کی درخواست تحفظ کی حیثیت تسلیم ہونے کے تین ماہ کے اندر اندر جمع کرادینی چاہیے۔
یکم اگست 2018سے وہ لوگ جنہیں جرمنی میں ضمنی تحفظ کاحق حاصل ہو وہ بھی یہاں اپنے اہلخانہ کے ساتھ دوبارہ رہ سکتے ہیں۔ ضمنی تحفظ کا حق انہیں حاصل ہوتا ہے جنہیں اپنے ملک میں ذاتی طور پر کسی خطرے کا سامنا تو نہ ہو، جیسے سیاسی انتقام یا اقلیتی برادری سے تعلق رکھںے کی وجہ سے لاحق خطرات، مگر اس سے ہٹ کر انہیں کوئی شدید خطرہ بھی درپیش ہو جیسے شام میں جاری خانہ جنگی تو ایسے لوگوں کو ضمنی تحفظ دیا جاتا ہے۔ ضمنی تحفظ ابتدائی طور پر ایک سال کیلیے دیا جاتا ہے جسے آگے جاکر توسیع دی جاسکتی ہے۔ ضمنی تحفظ کے تحت جرمنی میں مقیم افراد کے ساتھ رہنے والے رشتہ داروں کی حد ماہانہ 1000افراد ہے۔ لہذا، ہر شخص کے اہلخانہ کو فوری طور پر اسکے ساتھ رہنے کو کسی صورت ممکن نہیں بنایا جاسکتا۔
وہ افراد جن کی تحفظ کی حیثیت ابھی تک حتمی طور پر بحال نہیں ہوسکی وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صرف آپ کے بنیادی خاندان کو آپ کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے۔ اور صرف آپ کی بیوی اور چھوٹے بچے اس بنیادی خاندان میں شامل ہیں۔ تاہم مزید حدود و قیود لازم ہیں۔ مثلا، ضمنی تحفظ کے تحت مقیم افراد کی بیوی/شوہر کی ہجرت یقینی کیلیے یہ شرط لازم ہے کہ ان کی شادی نقل مکانی سے پہلے ہوچکی ہو۔
مختلف مقامات پر جہاں اہلخانہ کے ساتھ مل کر رہنا قطعی طور پر ممکن ہو وہاں مدد دستیاب ہے۔عالمی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم) تحفظ کے تحت مقیم افراد کے اہلخانہ کو فیملی معاونت پروگرام (ایف اے پی) کے تحت مدد فراہم کرتی ہے جو جرمنی آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ استنبول، بیروت، اربل اور عمان میں آئی او ایم کے فیملی معاونت سینٹرز قائم ہیں۔ آئی او ایم فیملی معاونت سینٹر کا دورہ کرکے ویزا درخواست کے عمل میں تیزی لائی جاسکتی ہے کیوں کہ یہاں ضروری دستاویزات کی تیاری سمیت دیگر معاملات میں لوگوں کی مدد کی جاتی ہے۔ جب کہ اس کی مدد سے اہلخانہ کی جرمنی آنے کیلیے درکار وقت میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔ استنبول میں آئی او ایم جرمن قونصل خانے میں درخواست جمع کرانے سے پہلے بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
عام طور پر، جو افراد اپنے اہلخانہ سے دوبارہ ملنا چاہتے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ اپنی درخواست جرمن سفارتخانے یا متعلقہ قونصل خانے میں جمع کرائیں۔ اور یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب آپ نے ملاقات کیلیے پیشگی اجازت لے لی ہو! براہ مہربانی نوٹ کیجیے کہ بیرون ملک جرمن سفارتخانے اپنے ہوم پیجز پر پیشگی اجازت حاصل کرنے کے طریقے اور ضروری دستاویزات اکٹھے کرنے سے متعلق اہم معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے آپ کو اس حوالے سے طویل انتظار کرنا پڑسکتا ہے کیوں کہ بیرون ملک جرمن سفارتخانوں کو بڑی تعداد میں درخواستوں کے عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جرمن، انگریزی اور عربی زبان میں مزید معلومات درج ذیل لنک پر دستیاب ہیں: Fap.diplo.de
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-10-03شائع کیا گیا: 2018-08-01
کیا جرمنی ہجرت کرنے کی کوئی لاٹری ہے؟
جعلی ویب سائٹ (اسکرین شاٹ)
نہیں! جرمنی ہجرت کا ایک لاٹری ٹکٹ بس ایک کلک دور ہے – اتنی اچھی بات سچ نہیں ہو سکتی؟ یہ سچ ہے۔ جرمنی آنے کے لیے لاٹری جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ جعلی ویب سائٹوں اور سوشل میڈیا پر افواہوں سے محتاط رہیں۔
ایک بار پھر سے، جرمنی ہجرت کی پیشکش کرنے والی ایک مشتبہ ویب سائٹ گردش کر رہی ہے۔ یہ آپ سے کہتی ہے کہ آپ واٹس ایپ پر 30 دوستوں کو ایک پیغام بھیجیں اور پھر آپ جرمنی آنے کے لیے ایک لاٹری ٹکٹ کے لیے رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ واضح طور پر، اس طرح کی ویب سائٹوں پر دی جانی والی پیشکشیں جعلی ہیں – جرمنی ہجرت کی کوئی لاٹری نہیں ہے۔
ان جیسی ویب سائٹوں کے پس پردہ افراد آپ کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ویب سائٹ پر موجود تبصرے حقیقی معلوم ہو سکتے ہیں مگر ان کا مقصد صرف آپ کو یہ یقین دلانا ہے کہ پیشکش جائز ہے۔ مگر آپ کو بہتر معلوم ہے: صرف اس وجہ سے کہ کوئی ویب سائٹ جرمنی کا جھنڈا دکھا رہی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سرکاری ہے۔ اور بہر حال، جرمنی حکومت آپ سے یہ نہیں کہے گی کہ آپ اپنے دوستوں کو اسپیم پیغامات بھیجیں۔
اسمگلروں کے جھوٹ کے شکار نہ ہوں! ہجرت ایک زندگی کا فیصلہ ہوتا ہے – پہلے حقائق معلوم کر لیے بغیر اسے آسانی سے نہ
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2018-04-06شائع کیا گیا: 2018-03-14
جرمنی میں مکمل علاج؟ = یونانی پناہ گزین کا پاسپورٹ
یونان میں کسی بھی رجسٹرڈ پناہ گزین کو، پناہ گزین کے نیلے پاسپورٹ کے لئے درخواست دینے کی اجازت نہیں ہے، جو انہیں جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک میں ویزا کے بغیر 90 دن تک کا سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب ان کے پاس اپنے قیام اور واپسی کے لئے کافی رقم ہوں اور اس کے باوجود وہ جرمنی میں مکمل طبی خدمات یا پناہ کےحقدار نہیں ہیں۔
کے سائٹ پر ایک ذریعہ کا کہنا ہے کہ: ایتھنز میں ایک افواہ موجود ہےکہ یہاں بہت سارے پناہ گزینوں کو نیلے یونانی پناہ گزین UNHCR پاسپورٹ کے لیے درخواست دینےکی اجازت ہےجس کے کور پر لکھا ہے” 1951 کا جینیوا کنونشن ” ۔ یہ لوگ سوچتے ہیں کہ پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد وہ قانونی طور پر جرمنی کا سفر کرسکتے ہیں اور فوری طور پر آنے کے بعد مکمل طبی سہولت بھی حا صل کر سکتے ہیں”۔
یہ کہانی ایک سنگین مسئلہ ہے: اس کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ سچا ہے یورپی اراکین کی ریاست کی جانب سے جاری کردہ پاسپورٹ سے رجسٹرڈ پناہ گزینوں ویزا کے بغیر یورپی یونین کے اندر سفر کر سکتا ہے، لیکن اگر وہ دوسرے ملک میں داخل ہونے کے شرائط پورے کرے: اسے ثابت کرنا ہوگا کہ سفر کے لیے اور رہنے والے ملک ۔۔جیسے اس مثال میں یونان۔۔ میں واپسی کے لیے اخراجات کی ادائیگی کے لئے اس کے پاس کافی پیسہ ہے۔ اور اگرچہ اسے جرمنی آنے کی بھی اجازت دی جائے گی تو وہ یہ سمجھ لیں کے” مفت میں مکمل طبی سہولت” ملے گی یہ صرف ایک افواہ ہے: جرمنی میں، 1951 کے جنیوا پاس کے ساتھ سفرکرنے والے پناہ گزینوں کو۔۔ قانونی طور پر۔۔۔ سماجی فوائد سے خارج کیا جاچکا ہے۔
غیر مناسب مالی ذرائع کے جرمنی میں داخل ہونا اور یہ سوچنا کہ ریاست کی قیمت پرمفت طبی علاج ہوجائے گا یہ ایک غیر قانونی عمل ہے اور اسکے قانونی نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔ ایک قاعدہ کے مطابق صرف طویل مدت رہائش کی اجازت والا پوری سماجی اور طبی فوائد کا حقدار ہے۔ جو لوگ مناسب مالی وسائل کے بغیر جرمنی میں داخل ہوتے ہیں ان کو صرف ایک حد تک صحت کے فوائد مل سکتے ہیں جو عام رہائشی لوگوں کے سماجی فوائد کے مقابلے کے بالکلبھی نہیں ہوتے ہیں۔
dpa@ ایک یونانی ٹرانزٹ کیمپ میں طبی دیکھ بھال
یونان میں رجسٹرڈ شدہ پناہ گزینوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ یونان کے طبی نظام کے تحت انکی طبی نگہداشت یونان میں بالکل مفت ہوگی۔
جرمنی میں پناہ گزین کی حیثیت سے کوئی شارٹ کٹ راستہ نہیں ہے
یہ بہت اہم ہے کہ نیلے پناہ گزین پاسپورٹ کے ساتھ جرمنی یا کسی اور یورپی ملک کا سفر کرنے والے پناہ گزینوں کو یہ یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ وہ یہاں سیاسی پناہ کے لئے درخواست نہیں دے سکتے ہیں۔ا گر وہ درخواست دیں گے، تو ان کی درخواست فوری طور پر مسترد کردی جائے گی اور وہ اس ملک میں واپس جائیں گے جہاں وہ رجسٹرڈ ہیں- یعنی یونان۔ اگر وہ خود سے جرمن نہیں چھوڑئیں گے تو انھیں طاقت سے واپس بھیجا جائے گا۔
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2017-12-21شائع کیا گیا: 2017-10-05
جرمنی میں پناہ گزینوں کو کچھ امداد ملتی ہے۔ لیکن یہ سخت حالات پر مبنی ہے اور صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب تمام بچت اور آمدنی خرچ ہوچکی ہو۔ مزید برآں، یہ زیادہ تر امداد کی طرح ہوتی ہے، جیسے پناہ، حفظان صحت کے مصنوعات یا کپڑے شامل ہیں۔
جب آپ لباس اور حفظان صحت کی مصنوعات وصول کریں گے اور انسانی حالات کے تحت رہیں گے تو آپ کو ان چیزوں کے لئے پیسے نہیں ملیں گے۔
اگر آپ کو پناہ گزین کی درخواست کے طریقہ کار کے دوران جرمنی میں رہنے کے لئے عارضی اجازت دی گئی ہے تو آپ کو قریبی استقبالیہ مرکز کے قریب ہاؤسنگ میں ہی رکھا جاتا ہے۔ تاہم، یہ بات سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے کہ آپ اپنے رہائش کو آزادانہ طور پر منتخب نہیں کرسکتے ہیں کہ آپ کہاں رہیں گے اور دوسرا یہ کہ، امداد کی سب سے زیادہ اقسام آپ کو سامان کی شکل میں یا کچھ معاملات میں صرف واؤچرہی دیے جاتے ہیں۔ لہذا، جب آپ لباس اور حفظان صحت کی مصنوعات وصول کریں گے اور انسانی حالات کے تحت رہیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ حکومت انسانی عظمت کومحسوس کرتے ہوئے یہ پورا کررہی ہے، تو اس کے لیے آپ کو ان چیزوں کے لئے پیسے نہیں ملیں گے۔ نقد ادائیگی استثناء تک محدود ہیں۔
یہ آپ کو اپنی روزمرہ کی زندگی کے لئے ضروری لباس اور دوسرے سامان خریدنے کی اجازت دیتا ہے، تاہم، اس بات کو یقینی بنائیں کہ جرمنی میں زندگی گزارنا آپ کے اپنے کئ ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگا ہے ۔ اس وجہ کر آپ کو مختلف مقاصد کے لئے پیسہ بچانے یا کسی کوپیسہ دینے کے قابل نہیں رکھتا ہے۔
آخر میں، اگر آپ کے پاس آمدنی یا بچت ہے جس تک آپ کی رسائی بھی ہے اور آپ نے جرمنی آنےسے پہلے سے اس کو استعمال کررہےہیں، تو آپ کو سب سے پہلے اسی پیسے کو اپنے استعمال میں لانا ضروری ہوگا۔ اس کے علاوہ آپ کورہائش، بجلی اوردیگر سامان کے لئے ایک مخصوص رقم بھی ادا کرنا لازمی ہوگا، جو آپ کے رہائش گاہ میں آپ کو فراہم کی جائے گی۔
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2018-03-20شائع کیا گیا: 2017-09-13
نہیں۔ صرف ا یسے لوگ جو ظلم کا سامنا کررہے ہیں یا جنہیں سنگین نقصان کا خدشہ ہے وہی تحفظ کے مستحق ہیں۔ ہر ایک کیس کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا ۔ جو لوگو جنیوا کے پناہ گزین کنونشن یا جرمن پناہ گزین قانون کی شرائط پر پورا نہیں اترتے ، انہیں جرمنی چھوڑنا ہوگا اور داخل ہونے والےپہلے ملک یا اپنے آبائی ملک وا پس جانا ہوگا۔
جرمنی میں سیاسی پناہ اور پناہ گزین کی پالیسی
جن لوگوں کو تحفظ کی ضرورت ہے انہیں تحفظ دینا جرمنی کے آئین کا بنیادی جز ہے۔ جرمنی کی سیاسی پناہ اور تارکین وطن کی پالیسی ظلم و ستم کا شکار ہونے والوں کے ساتھ ایسے لوگوں کو بھی انفرادی تحفظ فراہم کرتی ہے جنہیں شدید نقصان کا خطرہ ہو اور انہیں یہاں رہنے کا حق دیا جاتا ہے۔ تاہم وہ لوگ جن کے پاس جرمنی میں رہنے کا کوئی قانون جواز نہیں ہے انہیں یہ ملک چھوڑنا ہوگا ورنہ انہیں زبردستی بےدخل کیا جائے گا جس کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔
جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کا عمل کچھ یوں دکھائی دیتا ہے:
اگر آپ کو پناہ کی تلاش میں جرمنی میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے تو آپ کو متعلقہ ریاست (Bundesland) کے قریب ترین استقبالیہ سینٹر پر بھیج دیا جائے گا۔ یہ جرمنی میں کہیں بھی ہوسکتا ہے۔ آپ کا قیام کہاں ہوگا اس بات کا فیصلہ German Asylum Procedure Act میں درج فارمولے کے تحت کیا جائےگا۔ اس بات سے قطع نظر کے آپ جرمنی میں کہاں سے داخل ہوئے، آپ کو اس بات پر کوئی اختیار نہیں کہ جرمنی میں آپ کا قیام کہاں ہوگا۔
جرمنی میں پناہ ، مہاجرین کی پالیسی، خصوصی قوانین اور طریقہ کار کے بارے میں مزید معلومات وفاقی آفس برائے ہجرت اور پناہ گزین کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ http://www.bamf.de
اگلے قدم پر، آپ کی پناہ کی دراخواست وفاقی آفس برائے ہجرت اور پناہ گزین(BAMF) کو جمع کرائی جائے گی۔ وہاں موجود عملہ آپ کے کیس اور دستاویزات کا جائزہ لے کر اس سے متعلق فیصلہ کرے گا۔ اگر پناہ کے متلاشی کے طور پر آپ کی حیثیت تسلیم کرلی جاتی ہے تو آپ کو ایک سرٹیفکیٹ دیا جائے گا جس کے تحت آپ مقررہ دورانیے تک جرمنی میں قیام کرسکیں گے۔
براہ راست انٹرویو
BAMFکیس پر کام کرنے والے، مترجم کی مدد سے، کسی بھی درخواست گذار سے براہ راست سوال پوچھیں گے، جس میں ان سے مشکلات کی وجوہات پوچھی جائیں گی۔ یاد رکھیں کہ حق تحفظ صرف مخصوص حالات کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، جن میں خاص طور پر وہ لوگ شامل ہیں جنہیں جنیوا کنونشن برائے مہاجرین کی رو سے کسی شدید نقصان، دشمنی یا امتیاز کا خطرہ ہو۔
انٹرویو تحریری طور پر ریکارڈ کیا جائے گا اور اس کا آپ کی زبان میں ترجمہ کرایا جائے گا۔ جس کی نقل آپ کو بھی فراہم کی جائے گی۔ آگر آپ خاتون پناہ گزین ہیں ، اور اگر آپ کسی مرد سے سوال جواب سےغیرمطمئن ہیں اور اگر آپ کی اپنے ملک چھوڑنے کی وجہ کا تعلق آپ کی جنس سے ہے، تو آپ یہ درخواست کرسکتی ہیں کہ کوئی تربیت یافتہ خاتون ورکر آپ سے انٹرویو لے۔
سیاسی پناہ کی حیثیت اور جبری واپسی کا امکان
اگر سیاسی پناہ کی درخواست منظور کرلی جاتی ہے تو تحفظ کے حق دار شخص کو عارضی رہائشی پرمٹ دیا جائے گا۔ ایسی صورت میں جرمن زبان کے کورسز اور یہاں گھلنے ملنے کیلیے دیگر قسم کی معاونت فراہم کی جائے گی جو کہ اکثر معاملات میں لازم ہوتی ہے۔
قانونی طور پر ، ان تارکین وطن کو جرمنی چھوڑنا ہوگا جن کی درخواست مسترد کی گئی ہو۔
یہاں مزید جانیے: https://www.bamf.de
آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-10-08شائع کیا گیا: 2017-07-27