icon-share
Go to main content

سوال/جواب: پناہ حاصل کرنے کے پروسیجر میں انگلیوں کے نشانات آپ کی مدد کیوں کریں گے

پناہ کی درخواست دینے کے مرحلے میں انگلیوں کے نشانات سے متعلق بہت سے مفروضے اور جھوٹی معلومات پائی جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ہم نے اس بارے میں مختصرا حقائق بیان کردیے ہیں کہ آپکی انگلیوں کے نشانات کیسے استعمال ہوں گے – اور مدد حاصل کرنے کے لیے یہ اہم کیوں ہے۔

ایک عام مگر غلط مفروضہ یہ ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں سرکاری حکام کو انگلیوں کے نشانات جمع نہ کرانے سے پناہ کے خواہشمندوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ ان گمراہ کن معلومات کے ساتھ ایک جھوٹا مشورہ یہ بھی دیا جاتا ہے کہ یورپی پناہ گزینوں کے ڈیٹا بیس میں انگلیوں کے نشانات محفوظ ہونے کے بعد بھی فنگرپرنٹس کو ڈیٹا بیس سے مٹایا جاسکتا ہے۔ جس کا اصل میں مطلب یہ ہے کہ انگلیوں کے نشانات مکمل طور پر حذف کیے جاسکتے ہیں۔ بتانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس طرح آپ سرکاری رجسٹریشن سے بچ سکتے ہیں۔ مگر کوئی اگر آپ کو اس قسم کی کہانی سنائے، تو معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ اس کی بنیاد حقائق کے بجائے مفروضوں پر مبنی ہے۔ یہ سوال و جواب آپ کو حقائق تک پہنچنے میں مدد دیں گے:

کیا انگلیوں کے نشانات جمع کرانا میرے لیے فائدے مند ہے؟

انگلیوں کے نشانات جمع کرانے سے آپ کیلیے مدد کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ سرکاری رجسٹریشن کے بعد، جس میں انگلیوں کے نشانات دینا بھی شامل ہے، آپ جرمن ریاستی مدد کے حقدار ہوجاتے ہیں۔ جس میں”Asylbewerberleistungen” یعنی پناہ تلاش کرنے والوں کے فوائد، جیسے کے بنیادی سپورٹ وغیرہ بھی شامل ہے۔

میری انگلیوں کے نشانات لینے کا مقصد کیا ہے

یورپ پہنچنے والے ہر پناہ گزین کو خود کو رجسٹر کرانا اور اس ملک میں پناہ کی درخواست دینا ضروری ہے جہاں وہ پہلی بار یوری یونین کی حدود میں داخل ہوا ہو۔ پناہ کے خواہشمند ہر شخص کو اپنی انگلیوں کے نشانات دکھانا اور ریکارڈ کروانا بہت ضروری ہے۔ یہ عمل ڈبلن پروسیجر کا بنیادی جز ہے جو تمام یورپی ممالک میں پناہ کے قوانین کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اس طریقہ کار کے مطابق، وہ یورپی ملک جہاں پہلی بار آپ کی انگلیوں کے نشانات لیے گئے وہ ملک آپ کی پناہ کے معاملے کا ذمہ دار ہوگا۔

©dpa

کن حالات میں مجھے اپنی انگلیوں کے نشانات ریکارڈ کرانے کی اجازت دینا ضروری ہے؟

بنیادی طور پر تین طرح کے حالات میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے حکام کو یہ حق ہے کہ وہ آپ سے انگلیوں کے نشانات مانگ سکتے ہیں:

  1. جب آپ کی پناہ کی سرکاری درخواست متعلقہ حکام تک پہنچ جائے ، اس وقت 14سال سے زائد عمر کے تمام درخواست گزاروں پر انگلیوں کے نشانات ریکارڈ کرانا لازم ہے۔
  2. اگر آپ کو یورپی یونین کی بیرونی سرحد غیرقانونی طور پر پار کرنے سے روکا جائے، تو سرحدی محافظ آپ سے انگلیوں کے نشانات ریکارڈ کرنے کا کہیں گے۔
  3. وہ تمام افراد جو یورپی یونین کے رکن ممالک میں قانونی اجازت ملے بغیر مقیم ہوں، وہ متعلقہ حکام سے رابطہ ہونے پر اپنی انگلیوں کے نشانات ریکارڈ کرانے کے پابند ہوں گے۔

کیا میں اپنی انگلیوں کے نشانات ریکارڈ کرانے سے انکار کرسکتا ہوں؟

نہیں، کیوں کہ مندرجہ بالا تین حالات میں سے کسی بھی حالت سے گزرنے والے افراد پر قانونا لازم ہے کہ وہ احکامات پر عمل کریں اور اپنی انگلیوں کے نشانات ریکارڈ کروائیں۔

تعاون سے انکار کرنے کا نتیجہ کیا ہوگا؟

جیسے کہ مندرجہ بالا حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے انگلیوں کے نشانات ریکارڈ کرنا لازم ہے، اس لیے حکام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مناسب قانونی طریقوں کو اپنا کر شناخت کا عمل مکمل کرسکتے ہیں۔

میری معلومات کتنے عرصے تک محفوظ رکھی جائیں گی؟

جیسے ہی آپ اپنی پناہ کی سرکاری درخواست آگے بھیجیں گے، اس کے بعد زیادہ سے زیادہ 10سال تک آپ کی انگلیوں کے نشانات EURODAC نامی مرکزی ڈیٹابیس میں محفوظ کیے جائیں گے۔ اگر آپ کی پناہ کی درخواست منظور کرلی جاتی ہے، اور بعد میں آپ کو ایک الگ درخواست کے مرحلے کے تحت شہریت دی جاتی ہے تو پناہ کی درخواست کے ڈیٹابیس سے آپ کی معلومات مٹادی جائیں گی۔ ورنہ مرکزی ڈیٹابیس میں آپ کی معلومات زیادہ سے زیادہ 18ماہ جب کہ کچھ خاص حالات میں معلومات کسی بھی عرصے کیلیے محفوظ نہیں رکھی جائیں گی۔

اگر آپ کی انگلیوں کے نشانات کسی اور یورپی ملک جیسے کہ یونان میں ریکارڈ کیے گئے ہوں، تو کیا جرمن حکام کو اس بات کا علم ہوگا؟

جی، بالکل، مگر صرف اور صرف سخت قانون اور قوائد کے مطابق۔ یورپی یونین کے رکن ممالک پناہ کی درخواستوں کے معاملے میں ایک دوسرے سے قریبی تعاون کرتے ہیں۔ جس میں پناہ کے تمام خواہشمندوں کے انگلیوں کے نشانات EURODACنامی مرکزی ڈیٹابیس میں محفوظ کرنا بھی شامل ہے۔ اس ڈیجیٹل آلے کی مدد سے یونان میں لیے گئے انگلیوں کے نشانات کو جرمنی میں لیے گئے فنگرپرنٹس سے ملایا جاسکتا ہے۔ تاہم جرمن حکام واضح کردہ قوائد و ضوابط کے تحت ہی انگلیوں کے نشانات لینے کا یہ حق استعمال کریں گے۔ جس میں یہ بات شامل ہے کہ جب پناہ کا خواہشمند جرمنی میں پناہ کی درخواست دائر کرتا ہے، تو حکام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کیا اس شخص نے اس سے پہلے یونان میں بھی درخواست دائر کی ہے یا نہیں۔ ایسی صورت میں پناہ کی درخواست کے مرحلے کو روکنا پڑتا ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کون سا ملک اس کا ذمہ دار ہے۔ اسکے علاوہ، کوئی ایسا شخص جو یورپی یونین میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کے بعد جرنی میں پناہ کی درخواست دے، تو اس ڈیجیٹل ڈیٹابیس نظام کے تحت جرمن حکام کو اس حوالے سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔

©dpa

کیا انگلیوں کےنشانات ہٹائے یا مٹائے جاسکتے ہیں؟

انگلیوں کے نشانات عملی طور پر مخصوص مرکزی ڈیٹابیس سے صرف اسی وقت مٹائے جاسکتے ہیں اگر ان کا غلط ہونا ثابت ہوجائے یا یہ واضح ہوجائے کہ انہیں غیرقانونی طور پر محفوظ کیا گیا تھا۔ اگر آپ دانستہ طور پر اپنی انگلیوں کے نشانات میں کچھ گڑبڑ یا انہیں ہٹانے کی کوشش کریں گے، تو حکام آپ کی پناہ کی درخواست کو روک سکتے ہیں۔

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-11-03 شائع کیا گیا: 2020-09-24

جرمنی ایک نظر میں

دا ہینڈ بک جرمنی ایڈیٹوریل ٹیم آپ کو سات زبانوں میں قابل اعتماد معلومات فراہم کرتی ہے۔ © ہینڈ بک جرمنی | لیلا احمد زئی

ہینڈ بک جرمنی Handbook Germany کا قیام جرمنی میں نئے آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کیلئے ایک معلوماتی پلیٹ فارم کے طور پر ہوا۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ ان کو ان کی مادری زبان میں مختلف معاشرے میں نئی زندگی کا آغاز کرنے کے متعلق تحقیق شدہ معلومات فراہم کی جائیں۔ . چونکہ ہینڈ بک جرمنی ملک میں پہلے سے موجود افراد کے سوالات اور خدشات کو دور کرتا ہے اس لئے جرمنی آنے کے متعلق غور کرنے والے تارکین وطن اور پناہ گزین ریومرس اباوٹ جرمنی ریومرس اباوٹ جرمنی . پر اپنی ضرورت کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ حقائق برائے تارکین وطن اور پلیٹ فارم برائے اسکلڈ مائگریشن “میک اٹ ان جرمنی” (Make it in Germany) ۔ حالیہ برسوں میں ہینڈ بوک جرمنی انفارمیشن پلیٹ فارم ایک انتہائی قابل احترام سوشل میڈیا کمیونٹی بن گیا ہے اس پلیٹ فارم نے جرمنی میں مقیم مہاجرین اور تارکین وطن کو روزمرہ کی زندگی میں پیش آنے والے حالات کے متعلق باخبر فیصلے لینے کا اہل بنا دیا ہے۔ .

جرمنی میں نئے آنے والے تارکین وطن اور مہاجرین کو کئی سارے حیران کن سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے: بیمار ہونے پر کس سے رابطہ کریں ؟ نوکری کی تلاش کیسے شروع کریں؟ میں جرمن کہاں سیکھ سکتا ہوں؟ کون سا  ایسا  ادارہ ہے  جوبچوں کے لئے اسکول تلاش کرنے میں میری مدد کرے گا؟ یہ سوالات جنگ ، دہشت اور سیاسی ظلم و ستم سے بھاگے ہوئے لوگوں کے لئے  اضافی تناؤ اور غیر یقینی صورتحال کا بڑا سبب بنتے ہیں۔

ہینڈ بک جرمنی انفارمیشن پلیٹ فارم حقائق شدہ معلومات  پیش کرتا ہے جو اس طرح کی ضروریات و مسائل  اور خدشات کو دور کرتےہیں. موسجکان ایہراری- ہینڈ بک جرمنی ویب سائٹ کے چیف ایڈیٹر۔ کا کہنا ہے: ” جرمن معاشرے اور اس کی پیچیدگیوں کو سمجھنا دوسروں پر انحصار کیے بغیر کامیابی کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے .”

قابل اعتماد صحافیوں کے ذریعہ حقائق اور کہانیاں

ویب سائٹ پر یہ معلومات جرمنی میں مقیم تارکین وطن اور پناہ گزین کی سب سے بڑی جماعتوں کے ذریعہ بولی جانے والی زبانوں میں فراہم کی جاتی ہیں ، خاص طور پر عربی ، فارسی ، فرانسیسی ، پشتو اور ترکی نیز جرمن اور انگریزی زبانوں میں بھی۔ موسجکان ایہراری کا کہنا ہے : "ہم ایک ایسا قابل اعتماد وسیلہ بننا چاہتے ہیں جو لوگوں کو ان غیرضروری غلطیوں سے بچنے میں مدد کر سکے کرے جو مستقبل میں پریشانی کا سبب بنتی ہیں ۔ ” اس منصوبہ کی شروعات جرمنی میں مہاجرین کی ایک بڑی آمد کے بعد موسم بہار میں سن 2017 ہوئی۔ نئے آنے والوں میں زیادہ ترلوگوں کے پاس اسمارٹ فون اور وائی فائی تک رسائی تھی ، لیکن جرمنی میں زندگی گزارنے سے متعلق روز مرہ کے سوالات کے بارے میں ان کی اپنی زبان میں قابل اعتماد وسائل کی کمی تھی۔ موسجکان اہراری کا کہنا ہے کہ غیر محقق ، گمراہ کن یا غلط معلومات آج بھی بکثرت آن لائن موجود ہیں ، خاص کر فیس بک پر۔ ہینڈ بک جرمنی میں کام کر رہے ایڈیٹرز نے اپنی صحافتی مہارت کی بنا پر اپنی مہاجر برادری کا احترام اور اعتماد حاصل کیا ہے نیز یہ بھی کہ عملے کے بیشتر ارکان خود ہی مہاجر پس منظر رکھتے ہیں۔ موسجکان ایہراری کا کہنا ہے کہ ” جرمن معاشرے کو اپنا گھر محسوس ہونے تک ہمارے اراکین انہی مراحل سے گزرے ہیں۔”

نمبر ون غیر یقینی صورتحال: جرمنی میں قیام کا حق

مہاجرین اور تارکین وطن کے مسائل اور خدشات وقت کے ساتھ ساتھ جنم لیتے رہتے ہیں۔ آج کل ، ہینڈ بک جرمنی کی ادارتی ٹیم کے ساتھ تعامل رکھنے والےصارفین بھی شادی اور طلاق، پروفیشنل کوالفکیشن پروگرام اور کیا ہوتا ہے جب کسی رشتہ دار کو پیشہ وارانہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے….جیسے موضوعات میں دلچسپی لیتے ہیں۔ جرمنی میں قیام کے حق کے متعلق غیر یقینی صورتحال اور اس سے وابستہ مختلف سوالات صارفین کے سب سے اہم خدشات ہیں۔

شرمیلا ہاشمی ایک رپورٹر ہیں اور ہینڈ بوک جرمنی ڈاٹ ڈی ایڈیٹوریل ٹیم کی ممبر ہیں۔ © ہینڈ بک جرمنی | علی اشتازغ

ہینڈ بک جرمنی کی ٹیم فی الحال 12 ممبروں پر مشتمل ہے جو پورے وقت کام کرتے ہیں نیز اس ٹیم میں متعدد فری لانسرز بھی ہیں۔ یہ اپنے مخصوص گروپوں کو خاص طور پر چنے گئے مواد پیش کرتا ہے۔ پلیٹ فارم برائے کثیر لسانی معلومات نے کافی مقبولیت حاصل کی ہے نیز مستقل طور پر اپنی دسترس میں وسعت پیدا کی ہے ۔ ہر سال لگ بھگ 1.5 ملین زائرین کی ایک بڑی تعداد تحقیق شدہ مواد کا استعمال کرتی ہے جبکہ تقریباایک لاکھ نوے ہزار (190،000) صارفین مستقل طور پر فیس بک کے ذریعے اپنی نیوز پوسٹس وصول کرتے ہیں۔ موسجکان ایہراری کا کہنا ہے: "ہمارے ٹارگٹ گروپس کے ساتھ فیس بک اب بھی سب سے اہم چینل ہے جس کا استعمال براہ راست کمیونٹیز کو تحقیق شدہ معلومات بہم پہونچانے کی لئے کیا جاتا ہے ،” فیس بک کے ذریعے مواد کو بھیجا جاتاہے اور پھرویب سائٹ پر ایک بھیڑ اکٹھی ہو جاتی ہے۔

دونوں ہی پلیٹ فارم رومرس اباوٹ جرمنی – فیکٹس فور مائگرنٹس اور دونوں ہی پلیٹ فارم رومرس اباوٹ جرمنی – فیکٹس فور مائگرنٹس اور Handbook Germany کا مقصد تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو ان کے چھوڑنے سے قبل دوران سفر اور جرمنی پہنچنے کے بعد قابل اعتماد معلومات فراہم کرنا ہے۔ موسجکان ایہراری کا اس سلسلے میں مزید کہنا یہ ہے کہ: "ان منصوبوں کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ تارکین وطن اور پناہ گزیں قابل اعتماد معلومات حاصل کریں گے جن پر وہ انحصار کرتے ہیں۔”

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-09-02 شائع کیا گیا: 2020-06-16

کووڈ-19 سے لڑتے ہوئے نوجوان مہاجرین

کینیا میں DAFI کی طالبہ اڈھیؤ پناہ گزین کیمپوں کے لئے صابن اور چہرے کا ماسک تیار کرتی ہے۔

مہاجرین اور ان کی میزبان برادریاں COVID-19 وبائی مرض کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ مختلف ممالک سے آئے ہوئے نوجوان مہاجرین کا ایک گروپ مایوسی کے احساس پر قابو پانا چاہتا تھا۔ انھوں نے ایک مہم شروع کی جو وبائی امراض کے خلاف لڑنے والے فعال نوجوان مہاجرین پر روشنی ڈالتی ہے۔ ان مقامی ہیروں میں سے بہت سے UNHCRکے اعلیٰ تعلمی اسکالرشپ پروگرام بنامDAFI . کے موجودہ طلبا اور فارغ التحصیل ہیں۔ ہم نے کینیا میں صورت حال کا قریب سے جائزہ لیا۔.

جنوبی سوڈانی نوجوان اڈھیؤ خود کو خوش قسمت لوگوں میں شمار کرتی ہے۔بالخصوص یہ حیرت میں مبتلا کرنے والی بات ہے، کیوں کہ اسے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے اپنے آبائی ملک سے بھاگنا پڑا تھا، اور علاوہ ازیں اسے امتیازی سلوک اور بدنامی کے خوفناک تجربے سے جس سے لاکھوں مہاجرین گزرتے ہیں، گزرنا پڑا ہے۔ جب اڈھیو کو کچھ سال قبل زبردستی فرار ہونے پر مجبور کیا گیا تھا، تو وہ جنوبی سوڈان کے پڑوسی ملک کینیا میں پناہ گزیں کیمپ میں پھنس گئی۔ وہ کہتی ہے کہ، بہرحال جس چیز نے اسے خوس قسمت بنا دیا، وہ یہ کہ اسے DAFI کے بارے میں جانکاری معلوم ہوئی [https://rumoursaboutgermany.info/facts/dafi-programme/]. اسکالرشپ پروگرام بنیادی طور پر جرمنی کے فیڈرل فارن آفس سے مالی تعاون کے ساتھ، مہاجر پس منظر والے نوجوان طلباء کو اپنے پناہ گزیں ملک میں یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اڈھیو کو DAFI پروگرام میں داخلہ مل گیا اور وہ اپنا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کی اہل ہوگئی: وہ نیروبی کے مضافات میں جامو کینیاٹا یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹکنالوجی میں کامرس کی تعلیم حاصل کر رہی ہے اور 2022 میں گریجویٹ ہونے والی ہے۔ COVID-19 وبائی مرض کے پھیلنے سے قبل، اس نے کاروباری صلاحیتیں بڑھانے کے لیے خواتین کی تربیت کی پیش کش کی اور تعلیمی میدان میں نوجوان لڑکیوں کی سرپرستی کی۔.

DAFI طالبہ اڈھیو خو د اپنے ہاتھ سے تیار کردہ چہرے کے ماسک کو دوسرے پناہ گزینوں کو دیتی ہوئی۔

> خود تیارہ کردہ چہرے کے ماسک، صابن اور وینٹیلیٹرس

عالمی صحت کے بحران سے اس کی مقامی کمیونٹی کے شدید متاثر ہونے کے بعد، اڈھیؤ نے اس کا فوری جواب دیا۔ اس نے کچھ کرنا اپنا فرض سمجھا – اس طرح اس نے اپنے محرک کو بیان کیا۔ کچھ ہی دنوں میں، DAFI کی طالبہ نے 3000 سے زیادہ چہرے کے ماسک تیار کیے جنہیں اس کے مہاجر کیمپ میں تقسیم کیا گیا۔ نوجوان رضاکار کہتی ہے۔ "اگر آپ کے پاس مدد کرنے کا کوئی طریقہ ہے تو، آپ کو فوری طور پر کرنا ہوگا، کیونکہ ایسا کرنے کے لیے کوئی صحیح وقت ہے ہی نہیں۔” پھر اڈھیو نے کسی تکنیکی سامان کے بغیر خود ہی صابن تیار کرنے کا طریقہ سیکھا اور بڑی مقدار میں اس لازمی، لیکن پناہ گزیں کیمپ میں کمیاب حفظانِ صحت مصنوعات کو تیار کرنا شروع کر دیا۔ اڈھیو نے مزید کہا کہ، "اگر اچھے دل کا کوئی شخص ہمیں زیادہ صابن تیار کرنے کے لئے کچھ بنیادی مشینری فراہم کر سکے تو، یہ نہ صرف میری بلکہ پوری برادری کی مدد ہوگی۔” اسی پر مطمئن نہیں ہوئی ، اڈھیو نے جنوبی سوڈان کے دوسرے مہاجر طلباء کو COVID-19 کے ممکنہ مریضوں کے لئے وینٹیلیٹر تیار کرنے کی ترغیب دی۔ بہت ہی بنیادی، آسانی سے حاصل کردہ مواد کی بنیاد پر، اس نے وینٹیلیٹر پروٹو ٹائپ تیار کیا جو ضروری کام انجام دیتے ہیں اور انہیں مہاجر کیمپوں اور اس کے آبائی ملک، جنوبی سوڈان بھیجا جاسکتا ہے۔

صحت کے بحران سے لڑنے والے مقامی ہیروں پر روشنی ڈالنا

UNHCR کی گلوبل یوتھ ایڈوائزری کونسل (GYAC) کے اراکین کے ساتھ ساتھ طلباء کے زیرقیادت ٹرشری رفیوجی اسٹوڈنٹ نیٹ ورک (TRSN) نے اڈھیؤ جیسی حوصلہ افزا کہانیاں جمع کرنا شروع کردی ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے تقسیم کئے جانے والے ویڈیوز، تصاویر اور اقوال پناہ گزیں نوجوانوں کی مثبت خدمات کے بارے میں شعور پھیلانے کے لئے موجود ہیں، لیکن دوسروں کو بھی کارروائی کرنے کی ترغیب دیتی ہیں (محفوظ طریقے سے اور صحت کے مشوروں کے مطابق)۔ مختصر آن لائن ویڈیوز میں نوجوان پناہ گزینوں کو صحت کی نگہداشت کرنے والے کارکنان کی مدد، دوسروں کو باخبر اور ان کی تربیت کرنے کے لئے رضاکار کی خدمات پیش، یا کمزور اور ان لوگوں کا جنہیں خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تعاؤن کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وہ ناظرین کو ویڈیو کو مزید شیئر کرنے، یا اپنا ویڈیو بنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔

https://www.unhcr.org/stories.html

فالوکریں: @UNHCR_GYAC @پناہ گزیں طلبا

https://sites.google.com/view/trsn/home

DAFI سے فارغ التحصیل اور عراقی نرس موہیمن موجودہ COVID-19 بحران میں ایرانیوں اور ساتھی مہاجرین کی مدد کے لئے انتھک محنت کر رہے ہیں

نوجوان مہاجر موہیمن الختوی کو ایک اسپتال کے برآمدے میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں وہ COVID-19 مریضوں کا علاج کرنے والے نرس کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔ وہ باضابطہ نرس کا لباس پہنے ہوئے ہے، اور اس کے گلے میں چہرہ ماسک اور اسٹیتھوسکوپ لٹکا ہوا ہے
©UNHCR

’’میں ایک فرق پیدا کرنا چاہتا تھا۔۔۔‘‘

24 سالہ مہیمن الختوی، ایک عراقی پناہ گزیں ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران کے سب سے جنوب مغربی صوبے، خوزستان میں واقع شہر، آبادان کے تالقانی اسپتال کے مریض وارڈ میں نرس کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔ مہیمن ان نرسوں کی ایک ٹیم کا حصہ ہے جنہوں نے خود کو اس کام کے لیے وقف کر دیا ہے اور وہ کچھ 50 نئے مریضوں کی جنہیں ہر ہفتے اسپتال کی قرنطینہ اکائی میں جب وہ اپنے ٹیسٹ نتائج کا انتظار کررہے ہوتے ہیں داخل کیا جاتا ہے، نگہداری کے لیے باری (روٹیشن) کی بنییاد پر انتھک محنت کر رہا ہے ۔ وہ مسلسل اپنے مریضوں کی سانس لینے اور دیگر علامات کا معائنہ کرتا رہتا ہے، اور وہ ان کے درد کو سنبھالنے کے لیے درکار ادویات کو محفوظ رکھنے کی حتی الامکان کوشش کرتا ہے۔ کچھ چالس سال قبل عراق کے جنوب-مشرقی صوبے میسان میں واقع عمارہ شہر سے اس کے والد کے بھاگ کر آنے کے بعد، اہواز، ایران، میں مہیمن کی پیدائش ہوئی۔ وہ ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، UNHCR کی DAFI اسکالرشپ اسکیم کے ذریعہ،بنیادی طور پر جرمن حکومت کی مالی اعانت سے نرسنگ میں یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ اس نے کہا، "مجھے یاد ہے، لوگ مجھ سے کہتے تھے کہ چونکہ میں مہاجر تھا اس لئے مجھے یونیورسٹی جانے کا خواب نہیں دیکھنا چاہئے اور اس کے بجائے آسان تجارت سیکھنے پر توجہ دینا چاہئے۔”
"لیکن میں لوگوں کی زندگیوں میں فرق پیدا کرنا چاہتا تھا۔”

https://www.unhcr.org/ph/18521-covid19-refugeenurse.html

DAFI کی تعلیم یافتہ اور روانڈا کی نرس بہاتی کینیا کی COVID-19 رسپانس کی حمایت میں اپنی طبی تربیت کے دوران نیروبی کے ایک اسپتال میں رات کی شفٹ میں کام کرتی ہوئی/mark>

اس تصویر میں روانڈا کی ایک نرس بہاتی کو کام سے تھوڑے سے وقفے کے دوران دکھایا گیا ہے جس نے نرسوں کا نیلے رنگ کا ورک ویئر اور ہیئر نیٹ پہنا ہوا ہے، اور چہرے کا ماسک اس کی گردن کے پاس جھول رہا ہے۔ وہ ایک سیلفی کے لیے مسکرا رہی ہے
©UNHCR

"میں نے نرسنگ کو منتخب کیا کیونکہ میں ضرورت کے وقت تیار رہنا اور مددگار بننا چاہتی ہوں۔”

25 سالہ بہاتی ارنسٹائن ہٹیجیکیمانا، 2014 میں DAFI اسکالرشپ کی بدولت نرسنگ کی تعلیم حاصل کررہی ہے۔ روانڈا میں پیدا ہوئی، وہ اپنے کنبے کے ساتھ 1996 میں کینیا چلی گئی، جہاں اس نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ جب بہاتی نہیں پڑھ رہی ہوتی ہے تو وہ بین الاقوامی معالجین برائے انسداد نیوکلیائی جنگ (International Physicians for the Prevention of Nuclear War) اور بیونڈ سائنسس انیشی ایٹو (Beyond Sciences Initiative) کو اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کرتی ہے۔ بہاتی نے 2019 میں گریجویشن کیا تھا اور 2020 سے اسے UNHCR کینیا کے ذریعہ نیشنل یو این والنٹیئرس اسکیم میں ملازمت پر رکھ لیا گیا ہے۔ وہ نوجوانوں کو متحرک کرنے کا کام کرتی ہے۔ میڈیکل انٹرنشپ کے دوران، وہ نیروبی کے ایک اسپتال میں نرس کی حیثیت سے کام کررہی ہے۔ بہاتی ٹرشری رفیوجی اسٹوڈنٹ نیٹ ورک کی ایک سرگرم رکن ہے اور نوجوانوں کے زیر قیادت COVID-19 مواصلاتی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔

https://www.unhcr.org/ph/18491-apr2020-enews-covid19refugees.html/bahati

DAFI سے فارغ التحصیل، کنگولی ڈاکٹر جوناس COVID-19 کی علامات میں مبتلا مریضوں کی مدد کرنے کے لئے روانڈا کے ایک اسپتال میں کام کر رہا ہے

۔“ڈاکٹر جونا” جلد سے جلد COVID-19 مریضوں کی شناخت کرنے والے ڈاکٹر کے طور پر کام کر رہا ہے ©UNHCR

’’میں ایک بڑے، غیر تعلیم یافتہ گھرانے سے آیا ہوں۔ خاندانوں اور معاشروں کے لئے تعلیم کیا کر سکتی ہے یہ دیکھنا میری سب سے بڑی مہم ہے۔

29 سالہ "ڈاکٹر جوناس”، کیزیبہ (Kiziba) میں اسے ایسے ہی جانا جاتا ہے جو روانڈا کا سب سے قدیم موجودہ کیمپ ہے، یہ کیو جھیل (Lake Kivu) کے نظارے پر واقع ایک پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے، جہاں 1996 کے بعد سے 17،000 پناہ گزین لمبو میں رہ رہے ہیں۔ اصل میں اس کیمپ کو پڑوسی ملک عوامی جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں جاری جنگ سے بھاگ کر آنے والے ہزاروں پناہ گزینوں کی مدد کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ 2012 سے ایک DAFI طالب علم، جوناس کو 800 درخواست دہندگان میں سے منتخب کیا گیا تھا اور اس نے خود سے وابستہ اعلیٰ توقعات کو درست ثابت کیا؛ اس نے 2018 میں گریجویشن کیا اور میڈیکل ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا۔ وہ نہ صرف کیزیبہ بلکہ پورے روانڈا میں میڈیسین میں پہلا رفیوجی گریجویٹ ہے۔ اس وقت، وہ روانڈا کے بائومبا ڈسٹرکٹ ہسپتال میں کام کر رہا ہے، جس قدر شدید ممکن ہوسکتا ہے COVID-19 وبائی مرض سے لڑ رہا ہے۔ جوناس نے کہا کہ "ہم COVID کے ممکنہ مشتبہ افراد کی تشخیص کرتے ہیں، اور اگر اس کی تصدیق ہوجاتی ہے تو، ان مریضوں کو خصوصی طبی اکائیوں میں مزید علاج کے لیے تیار کرتے ہیں۔”

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-08-28 شائع کیا گیا: 2020-06-16

آنے والے کل کی تشکیل کرنے والوں کیلئے معاونت

اسماء رابی، 22
ایک افغانی پناہ گزیں جو فی الحال ملک پاکستان میں مقیم ہیں، آپ میڈیا اسٹڈیز کی طالبہ ہیں

”ڈی اے ایف آئی) DAFI (پروگرام نے اعلی تعلیم حاصل کرنے میں میری مدد کی اور مستقبل قریب میں مجھے میدان صحافت میں کام کرنے کی امید ہے۔“

حنا شخانی، 21
افغانستان سے تعلق رکھنے والی ایک پناہ گزیں جو اس وقت ملک پاکستان میں رہتی ہیں ، بزنس ایڈمنسٹریشن کی طالبہ ہیں

”ڈی اے ایف آئی) (DAFI اسکالرشپ میری زندگی کا سنگ میل ثابت ہوئی ہے۔“

ولید، 23
افغانستان سے تعلق رکھنے والا ایک پناہ گزیں جو اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں ، مارکیٹنگ اور اقتصاد یات کے طالب علم ہیں۔

” ڈی اے ایف آئی) (DAFI پروگرام نے مجھے اپنی بیچلر کی پڑھائی مکمل کرنے کے لئے ٹیوشن فیس کے ذرائع فراہم کیا ہے۔“

کیا آپ ایک نوجوان پناہ گزیں ہیں ، اپنی تعلیمی لیاقت و صلاحیت کو پروان چڑھانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں؟ آپ کے پاس اعلی تعلیم کی ادائیگی کے لئے بالکل بھی رقم نہیں ؟ تب تو آپ کو UNHCR کی جانب سے دئے جانے والے اعلی تعلیم اسکالرشپ پروگرام DAFI کے بارے میں جاننا چاہئے۔

ڈی اے ایف آئی (DAFI) کو البرٹ آئن اسٹائن جرمن اکیڈمک ریفیوجی انیشی ایٹو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، چنانچہ جرمنی حکومت اور دیگر دوطرفہ اور نجی شراکت داروں کے تعاون سے اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین ، نوجوان پناہ گزینوں کوپناہ دینے والے 50 سے زائد ممالک میں یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

سن 1992 میں اس پروگرام کے آغاز سے لیکر اب تک 18،000 سے زیادہ مہاجر طلباء اپنے تعلیمی زندگی کا آغاز کر چکے ہیں اور یہ اسی امدادی پروگرام کی مرہون منت ہے۔

محض 2019 میں ، ڈی اے ایف آئی (DAFI) پروگرام نے 8،200 سے زیادہ طلباء کو وسیع پیمانے پر اخراجات پورے کرنے کے لئے وظائف مہیا کیے ، جن میں ٹیوشن فیس اور پڑھا ئی لکھائی کے سازو سامان سے لے کر کھانے پینے ، ٹرانسپورٹ ، رہائش اور روزمرہ کی دیگرضروریات تک کے اخراجات شامل تھے۔

فیڈرل فارن آفس آف جرمنی نے 2019 میں اس پروگرام کی 16.25 ملین یورو کے ذریعہ مدد کی اور آئندہ سالوں میں بھی اس کی مالی اعانت کے لئے پرعزم رہی ۔

ڈی اے ایف آئی (DAFI) اسکالر شپ حاصل کرنے والے طلباء کڑی نگرانی، عمدہ تیاری اور ضرورت کے مطابق زبان کی کلاسوں کے ذریعہ اضافی معاونت بھی حاصل کرتے ہیں۔ مزید برآں نفسیاتی تعاون، اچھی رہنمائی اور نیٹ ورکنگ کے مواقع اس پروگرام کے فوائد کا لازمی جزء ہیں۔

2019 میں سب سے زیادہ DAFI اسکالرشپس مندرجہ ذیل پانچ ممالک کے طلبا کو دی گئیں:

  1. ایتھوپیا
  2. ترکی
  3. اردن
  4. کینیا
  5. پاکستان

بیشتر ڈی اے ایف آئی اسکالر شپ پانے والے طلباء کی اصل، ملک شام ، افغانستان ، جنوبی سوڈان ، صومالیہ ، جمہوریہ کانگو اور سوڈان سے ہے ۔

مزید جانکاری حاصل کریں

کیا آپ مہاجر ہیں ،اسکالرشپ کی تلاش میں ہیں؟ مزید تفصیلات کے لئے براہ کرم اسکالرشپ پورٹل وزٹ کریں ۔ فیس بک اور ٹویٹر پر یو این ایچ سی آر ایجوکیشن UNHCR Education کو فالو کریں۔

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-07-20 شائع کیا گیا: 2020-05-13

ویزا نیویگیٹر

قطب نما

جرمنی کے لئے مجھے کون سے ویزے کی ضرورت ہے؟

میں جرمنی بحیثیت سیاح، کاروبار کی غرض سے، پڑھائی کے لئے، کام کی خاطر یا پھر وہاں پر موجود اہل خاندان سے ملاقات کی غرض سے سفر کرنا چاہتا ہوں۔

میں کون سے ویزے کے لئے درخواست دوں؟
https://visa.diplo.de/visa-guide/de/#/vib
(فی الحال صرف جرمن اور انگریزی میں موجود ہے)

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-04-08 شائع کیا گیا: 2020-03-10

جرمنی گلوبل رفیوجی فورم کا مشترکہ داعی ہے

©یو این ایچ سی آر / ديانا دياز

سب سے پہلا گلوبل رفیوجی فورم (جی آر ایف) 17 اور 18 دسمبر 2019 کو جنیوا (سوئزرلینڈ) میں منعقد کیا جائے گا۔ گلوبل کامپیکٹ آن رفیوجی (جی سی آر) کی توثیق کے ایک سال بعد جی آر ایف اس ضمن میں بیان کردہ مقاصد کو نافذ کرنے کے لئے اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ مشترکہ داعیوں کی حیثیت سے جرمنی، ایتھوپیا، پاکستان، کوسٹا ریکا اور ترکی ایک ساتھ اقوام متحدہ کی مہاجر ایجنسی یو این ایچ سی آر کے ساتھ مل کر مہاجرین کی صورتحال کے بارے میں اجتماعی بین الاقوامی ردعمل کو تقویت دینے کے لئے قوت رفتار کو فروغ دے رہے ہیں۔

گلوبل رفیوجی فورم کا مقصد گلوبل کامپیکٹ آن رفیوجی پر عمل درآمد اور مہاجرین اور میزبان ممالک کے لئے زیادہ مساوی بوجھ کا اشتراک-اور ذمہ داری کے حصول میں قوت رفتار کو فروغ دینا ہے۔

#مہاجرین فورم: فوری ردعمل اور طویل المدت حل

  1. جی آر ایف کے شرکت کنندگان کو چھ موضوعی شعبوں کے لئے مشترکہ کفالت کنندگان کی حیثیت سے کام کرنے کے لئے مدعو کیا جاتا ہے۔
  2. بوجھ کا اشتراک
  3. تعلیم
  4. توانائی اور بنیادی ڈھانچہ
  5. روزگار اور آمدنی
  6. پناہ گاہ اور صلاحیت سازی
  7. پائیدار حل

فورم کے دوران ہر موضوعی میدان کو ایک اعلی سطحی گفتگو، ضمنی تقریبات اور جاذب النظر نشستوں میں پیش کیا جائے گا۔

گلوبل کامپیکٹ آن رفیوجی (جی سی آر) مہاجرین کی صورتحال کے بارے میں مزید متوقع ذمہ داری کے اشتراک کے لئے ایک بنیادی ڈھانچہ ہے اور اس کی توثیق 2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تھی۔ جی سی آر رکن ممالک، بین الاقوامی تنظیموں، مہاجروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبوں کے ساتھ دو سال کی وسیع مشاورت کے بعد https://www.unhcr.org/gcr/GCR_English.pdfپر مبنی ہے۔ بین الاقوامی معاہدہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بین الاقوامی تعاون کے بغیر مہاجرین کی صورتحال کے ضمن میں کسی پائیدار حل تک نہیں پہنچا جاسکتا ہے۔ تاہم، ہر ایک ممبر ممالک یہ فیصلہ کرنے کے لئے ذمہ دار ہے کہ اس کی نظر میں کونسے اقدامات نافذ کرنا صحیح ہیں اور کس حدتک صحیح ہیں۔ نفاذ رضاکارانہ تعاون پر منحصر ہے اور قانونی طور پر لازمی واجب التعمیل نہیں ہے۔ جرمنی پہلے سے ہی مختلف میدانوں میں ضرورت سے زيادہ کام کر رہا ہے

YouTube

Mit dem Laden des Videos akzeptieren Sie die Datenschutzerklärung von YouTube.
Mehr erfahren

Video laden

 

جرمنی گلوبل رفیوجی فورم کا مشترکہ داعی ہے

گلوبل رفیوجی فورم کے مشترکہ داعی کی حیثیت سے اپنے کردار میں، جرمنی دیگر ممالک کو مہاجرین کی صورتحال اور میزبان کمیونٹی کو تعاون دینے کے بارے میں اپنی شمولیت کو بڑھانے کے لئے متحرک کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، جرمنی تعلیم کے موضوع پر مشتمل ایک گروپ کی مشترکہ کفالت کر رہا ہے، اور تیسرے مرحلے کی تعلیم پر کام کرنے والی ٹیم کی رہنمائی کر رہا ہے۔

اپنی شمولیت کے حصے کے طور پر، جرمنی البرٹ آئنسٹائن جرمن اکیڈمک رفیوجی انیشیٹو (ڈی اے ایف آئی)، یو این ایچ سی آر کی اعلی تعلیم کے اسکالرشپ پروگرام کے لئے نئے تعاون کنندگان کو تحریک دے رہا ہے۔ ڈی اے ایف آئی پروگرام نے مہاجرین کو پوری دنیا میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے قابل رسائی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ پروگرام 1992 میں اپنے آغاز کے وقت سے ہی قابل لحاظ حدتک پروان چڑھا ہے، جس نے 50 سے زیادہ پناہ کے متلاشی ممالک میں یونیورسٹیوں اور کالجوں میں آنے کے لئے 15,500 سے زیادہ طلباء کو تعاون دیا ہے۔

جرمنی – ایک میزبان ملک اور یو این ایچ سی آر کا اہم معاون ہے

جرمنی عالمی پیمانے پر پانچواں سب سے بڑا مہاجرین آبادی کا مسکن ہے اور یو این رفیوجی ایجنسی، یو این ایچ سی آر کا دوسرا سب سے بڑا عطیہ کنندہ ہے۔ مہاجرین اور ان کی میزبان کمیونٹی کی مدد اور حفاظت میں اس شمولیت کا وسیع پیمانے پر اعتراف اور خیرمقدم کیا جاتا ہے۔

بنیادی حقائق

  • پہلی گلوبل رفیوجی فورم: 17/18 دسمبر 2019، جنیوا (سوئزرلینڈ) میں
  • جرمنی ایک ساتھ ایتھوپیا، پاکستان، کوسٹا ریکا اور ترکی کے ساتھ گلوبل رفیوجی فورم کا مشترکہ داعی ہے۔ یو این ایچ سی آر اور سوئزرلینڈ اس فورم کی مشترکہ میزبانی کر رہے ہیں۔
  • زیر غور نتیجہ: مضبوط عہد و پیمان اور تعاون گلوبل کامپیکٹ آن رفیوجی (جی سی آر) کے مقاصد کو پروان چڑھائیں گے۔
  • گلوبل کامپیکٹ آن رفیوجی کے نفاذ کے تئیں کام کرنے اور جائزہ لینے کے لئے ہر چار سال پر گلوبل رفیوجی فورم کا انعقاد کیا جائے گا۔
  • ہر دو سال پر، ممبر ممالک کے اعلی عہدیداران دوبارہ جمع ہوں گے اور پیشرفت کو معلوم کریں گے۔
  • سالانہ بنیاد پر، یو این کے اعلی کمشنر برائے مہاجرین پیش رفت کی رپورٹ کو جنرل اسمبلی میں پیش کریں گے۔

مزید معلومات:

جرمنی حکومت
https://www.bundesregierung.de/breg-de/themen/migration-und-integration
(جرمن میں)

وفاقی دفتر خارجہ
https://www.auswaertiges-amt.de/en/aussenpolitik/themen/migration
ٹویٹر: @GermanyDiplo #RefugeeCompact #RefugeeForum

یو این ایچ سی آر
https://www.unhcr.org
https://www.unhcr.org/global-refugee-forum.html
https://www.unhcr.org/dach/de/was-wir-tun/globaler-pakt (جرمن میں)
https://www.unhcr.org/the-global-compact-on-refugees.html
ٹویٹر: @refugees #RefugeeCompact #GCR #RefugeeForum

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2020-01-13 شائع کیا گیا: 2019-12-16

MigApp باخبر فیصلے کرنے کے لئے مہاجرین کی مدد کرتا ہے

MigApp ©IOM
MigApp ©IOM

بین الاقوامی تنظیم برائے مائیگریشن موبائل ایپ، میگ ایپ، ان کے سفر کے دوران اچھا باخبر فیصلہ کرنے کے لئے مہاجرین کی مدد کے تئیں قابل بھروسہ اور عملی معلومات فراہم کرتا ہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا تازہ ترین ورژن صارفین کو خطرات، ویزا کے مسائل، صحت کی دیکھ بھال، حقوق اور پالیسیوں کے متعلق تازہ ترین خبروں سے آگاہ کرتا رہتا ہے۔ ایپ مہاجرین سے متعلق دیگر قابل قدر خدمات بھی فراہم کرتا ہے۔ اور یہ آپ کو دیگر مہاجرین کے ساتھ مربوط رہنے میں مدد کرتا ہے۔ مختصراً، MigApp مہاجرین کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ایک آرام دہ ون-اسٹاپ-شاپ (جہاں متعدد خدمات فراہم کی جاتی ہیں) ہے۔

دوسرے ملک میں ہجرت کرتے وقت، اس طرح کے مسائل جیسے ویزا کے ضوابط یا ملک میں زیر غور تعاون کے مقام کا پتہ لگانے سے متعلق اہم سوالات کے تئیں قابل بھروسہ جواب حاصل کرنا ایک چیلنج ہوسکتا ہے۔ مہاجرین کو اکثر و بیشتر سوالات درپیش ہوتے ہيں:

  • ممکنہ خطرات کیا ہیں جن کا مجھے سامنا ہوتا ہے؟
  • ویزا کے کون سے ضوابط قابل اطلاق ہوتے ہيں؟
  • جب مجھے صحت کے مسائل کا سامنا ہو تو میں کہاں سے مدد حاصل کرسکتا ہوں؟
  • کیا قانون اور ضوابط میں فی الحال تبدیلیاں ہوئی ہیں؟

مشترکہ طور پر صارف معاون-ایپ میں – MigApp تازہ ترین معلومات کی ایک وسیع رینج فراہم کرتا ہے۔

YouTube

Mit dem Laden des Videos akzeptieren Sie die Datenschutzerklärung von YouTube.
Mehr erfahren

Video laden

MigApp کی 5 مشہور خصوصیات:

ڈاکٹر ٹرانسلیٹ
طبی اپائٹمنٹس کے دوران زبانی روکاوٹوں پر قابو پانے میں آپ کی مدد کے لئے MigApp کا doctor-patient translator(ڈاکٹر-مریض مترجم) تیار کیا گیا ہے۔ اپنی (اور اس ڈاکر کی) پسندیدہ زبان منتخب کرنے کے بعد ڈاکٹر-مریض کی مخصوص بات چیت کی بنیاد پر MigApp مرحلہ وار ترجمہ کی کارروائی کی وضاحت فراہم کرتا ہے۔

عالمی واقعات
اپنے رہائشی ملک میں درج شدہ واقعات کے بارے میں (جیسے دہشت گردی یا صحت کے انتباہات) آگاہ رہنے کے لئے MigApp کے معلوماتی نظام کو فعال کریں۔

منی ٹرانسفر
گھر پر زیادہ پیسہ بھیجنے میں آپ کی مدد کرتے ہوئے، MigApp کے منی ٹرانسفر کی خصوصیت حقیقی وقت میں ترسیل زر کے مختلف فراہم کنندگان کے لئے زر مبادلہ کی شرحوں اور ٹرانسفر کی فیس کا موازنہ کرتی ہے۔

سفر، ویزا اور نظام صحت
سفری تقاضوں (ویزا اور نظام صحت سمیت) کے بارے میں درست جائزہ لینے کے لئے اپنی روانگی اور جائے پناہ والے ممالک کا انتخاب کریں۔

رضاکارانہ واپسی اور دوبارہ انضمام
IOM کے معاون رضاکارانہ واپسی اور دوبارہ انضمام (AVRR) سے متعلق پروگرام کے بارے میں جانیں۔

AVRR کا کیا مطلب ہے؟

AVRR کا مطلب دوبارہ انضمام سے متعلق تعاون سمیت انتظامی، منطقیانہ اور مالی امداد ہے، جو رضاکارانہ طور پر اپنے اصلی وطن واپس جانے والے مہاجرین کو فراہم کی جاتی ہیں۔

 

MigApp کی دستیابی آی او اس اور اور اینڈرائیڈپر ہے۔

MigApp کو فیس بک، انسٹاگرام، لنکڈاِن اور ٹویٹر پر فالو کریں۔

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2019-11-28 شائع کیا گیا: 2019-11-14

6۔ ماہرور کروں اور اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کی جرمنی میں آنے کے لۓچھ راستے (جونير ملازمین)

کام پر آئی سی ٹی ماہر @ jacoblund / istock
کام پر آئی سی ٹی ماہر @ jacoblund / istock

مارچ 2020 سے غیریوروپین یونین کی ممالک سے آنےوالے سپشلسٹوں کے لۓ قانونی طور پر جرمنی ميں کام کرنا آسان ہوجاۓ گا۔

اس سلسلے ميں يہ پہلا قدم لازمی اٹھانا ہوگا ـ یعنی کہ دل چسپی رکھنےوالے امیدواروں کو اصولی طور پر اپنے پيشے میں حاصل کی گئ تعلیم کو جرمن اتھارٹی کی طرف سے وضع کۓ گۓ معیار کے مطابق تسلیم کروانا ہوگا۔

فرداً فرداًیہ طریق کارمختلف ہوسکتاہے-آپ کو اپنے تعلیمی سرٹیفیکیٹوں کو تسلیم کروانےکا عمل اپنے ملک سےہی شروع کردینا چاہيے- یعنی ویزا حاصل کرنے کی درخواست دینے سے بہت پہلے۔

کیا آپ کو جرمنی میں ایک کوالیفائیڈورکرکے طور پر تسلیم کیاجاتاہے؟

آپ کو جرمنی کی اتھارٹی سپیشلسٹ تصور کرتےہیں، اگر آپ نے بطور سپیشلسٹ ایک منظور شدہ پیشہ ورانہ ڈگری حاصل کی ہوئی ہے، یا آپ نے ایک تسلیم شدہ پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کی ہوئی ہے، جسکو جرمنی میں کم از کم دو سال پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنی لازمی ہوگی۔ ویزے کی درخواست دینے سے پہلے امیدواروں کے لۓ لازم ہوگا، کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ تعلیم کو متعلقہ جرمن افسران سے تسلیم کروالیں۔ www.anerkennung-in-deutschland.de. وہ لوگ اس بات سے مستثنا ہوں گی، جو کہ انفرمیشن ٹیکنالوجی اور کیمینی کیشن ٹیکنالوجی میں کافی پیشہ ورانہ تجربہ رکھتے ہوں گی۔

آپ مزید معلومات اس لنک سے حاصل کرسکتے ہیں: https://rumoursaboutgermany.info/facts/germany-opens-labour-market-for-skilled-workers-from-non-eu-countries

سکس نامی فرم کوالیفائیڈ سپیشلسٹوں کو غیر ملک سے ایک اصلی ویزا حاصل کرنے ممکن صورتیں مہیا کرتی ہے ، تا کہ وہ جرمنی آسکیں۔ آپ کے لۓ لازم ہوگا، کہ آپ اپنے آباۓ ملک میں جرمن کونسلیٹ میں ویزے کی درخواست دیں۔

آپ کو ویزا درخواست دینے سے پہلے کن امور کا علم ہونا چاہیۓ:

1۔ سپیشلسٹوں کا پیشہ ورانہ ٹریننگ حاصل کرنا

آپ نے کامیابی سے ایک سپیشلسٹ کی طور پر ٹریننگ مکمل کی ہے، اور آپ اس بات میں دل چسپی رکھتے ہیں، کہ آپ جرمنی میں ملازمت حاصل کرسکیں؟ تو آپ کو اپنی پیشہ ورانہ تعلیم کو متعلقہ جرمن افسران سے تسلیم کروانے کا عمل شروع کردینا چاہیۓ، جوں ہی آپ کو آپ کی تعلیمی قابلیت کے تسلیم کۓ جانےکا ایک سرٹیفیکیٹ مل جاۓ، اور اس کے ساتھ ہی ایک جرمن فرم سے ملازمت کی آفر مل جاۓ، تو آپ ایک ویزے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

2۔ بغیر ایک کوالیفیکیشن کے انفرمیشن کیمینی کیشن کی سپیشلسٹوں کا ملازمت حاصل کرنا۔

کیا آپ انفرمیشن اور کیمونی کیشن ٹیکنالوجی کی سپیشلسٹ ہیں؟ کیا آپ اس بات کا ثبوت دے سکتےہیں، کہ آپ کو اس پیشے میں کم از کم تین سال کا پیشہ ورانہ تجربہ یۓ؟ بے شک آپ نے اس پیشہ کی کولیفیکیشن مکمل نہ کی ہو؟ کیا آپ کو جرمنی میں آپ کی پیشے میں ملازمت کی آفر مل چکی ہے، جس ملازمت میں آپ کی سالانہ تنخواہ کم از کم 49680 یورو ہو، اور آپ جرمن زبان کی تسلی بخش علم رکھتے ہیں (جرمن زبان کی بی 1 والی قابلیت)؟ آپ کے لۓ اس صورت میں ممکن ہے، کہ آپ اپنے ملک میں موجود جرمن کونسلیٹ میں ویزا کے حصول کی درخواست دے سکتے ہیں۔

3۔ ملازمت تلاش کرنے والے تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ لوگوں کا ملازمت کرنا

آپ نے اپنے آبائی ملک میں اپنی پیشہ ورانہ تعلیم مکمل کر چکے ہیں، اورآپ جرمنی میں ایک ملازمت تلاش کرنا چاہتے ہیں؟ آپ ایک یونیورسٹی گریجویٹ ہیں، اور آپ ایک کولیفائیڈ ملازمت ڈھونڈرہے ہیں؟جرمن اتھارٹی کی طرف سے آپ کے فائنل امتحان کو سرکاری طور پر تسلیم کئے جانے یا آپ کو ٹرینگ کے ثبوت کو تسلیم کرنے کے بعد آپ ایک چھ ماہ کے محدود ویزے کی درخواست دے سکتے ہیں۔ آپ اس ویزے کی مدد سے جرمنی میں نئ ممکنہ صورتوں کے مطابق ملازمت تلاش کر سکتے ہیں، ملازمت کے لئے مناسب امیدواروں کو لازمی ثابت کرنا ہوگا، کہ وہ جرمن زبان کا تسلی بخش علم رکھتے ہیں، اور آپ کے پاس اتنی رقم موجود ہونی چاہيۓ، جس سے آپ اپنا گزارہ کر سکیں۔

https://www.auswaertiges-amt.de/de/ReiseUndSicherheit/deutsche-auslandsvertretungen/03-webseitenav

4۔ ایک پیشہ ورانہ ٹریننگ کی تلاش کرنے کے لئے اے لیول کی تعلیم رکھنے والوں کے لئے اجازت

جن افراد نے اے لیول کیاہو، اور ان کی عمر پچیس سال سے کم ہو، وہ ایک پیشہ ورانہ ٹریننگ حاصل کرنے کے لئے چھ ماہ کے لئے جرمنی آسکتے ہیں۔ اس کے لئے تین چیدہ چیدہ شرائط یہ ہیں: آپ کی تعلیم کے فائنل سرٹیفیکیت سے آپ ایک یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، آپ ایک ایڈوانس درجے کی جرمن زبان بولتے ہیں(بی 2 کےلیول کی)، اور آپ کے پاس اتنے مالی ذرائع ہونے چاہئیں کہ آپ اپنے اخراجات ادا کر سکیں۔

https://www.auswaertiges-amt.de/de/ReiseUndSicherheit/deutsche-auslandsvertretungen/03-webseitenav

5۔ ایک پیشہ ورانہ کوالی فیکیشن کو مکمل طور پر تسلیم کروانے کے لئے ایڈوانس ٹریننگ اور ایڈوانس کوالی فیکیش حاصل کرنے کی اجازت

خاص خاص صورتوں میں یہ ممکن ہے کہ آپ تعلیمی قابلیت کی مکمل تسلیم کئے جانے سے پہلے بھی آپ جرمنی جا سکیں۔ اگر آپ کو ایک جرمن اتھارٹی آپ کی تعلیمی قابلیت کی قبول کرنے کے عمل کے دوران آپ کو اس بات کو اطلاع دے، کے آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ مزید تعلیم حاصل کرکے مزید کوالی فیکیشن حاصل کریں تا کہ آپ کی تعلیمی قابلیت کو مکمل طور پر تسلیم کر لیاجائے ("جزوی طور پر تعلیمی قابلیت کو تسلیم کیاجانا”)، اورآپ کے پاس ایک ملازمت دینے والے کی طرف سے یا ایک ٹریننگ دینے والے انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے آپ کو ایسی اضافی کوالی فیکیشن حاصل کرنے کے لئے واضع آفر موجود ہو، تو آپ ایک ویزا حاصل کرنے کی درخواست کر سکتےہیں تا کہ آپ جرمنی می اس تعلیمی قابلیت کو تسلیم کروانے کی عمل کو مکمل کرسکیں۔

6۔ ہیلتھ کے محکمے میں بطور ماہرین اور کنڈر گارڈن میں کام کرنے والے ماہرین کے لئے ان شعبو میں داخل ہونےکے لئے آسان ماڈل

خاص طور پر لیکن نہ صرف ہیلتھ کے شعبہ اور کنڈر گارڈن کے شعبہ کے لئے بنڈس اگینٹربراۓ ملازمت کو اس بات کا اختیار ہے کہ دو سرے ملکوں کے افسران کے ساتھ معاہدے کریں۔ اگر آپ ان شعبوں میں سپیشلسٹ ہیں، تو آپ جرمنی آنےکے لئے ویزا حاصل کرنے کے لئے ایک سادہ طریق کار سے فائیدہ حاصل کرسکتے ہیں، اور اگر آپ جرمنی میں مقیم ہیں، تو آپ اپنی پیشہ ورانہ قابلیت کو تسلیم کروانے کےلئے درخواست دے سکتے ہیں۔

این سلسلی میں مزید معلومات حاصل اس لنک سے کریں:

آپ سپیشلسٹو کی امیگریشن کے بارے میں نئے قوانین کے بارے میں مزید انفرمیشن اس لنک سے حاصل کریں:
https://rumoursaboutgermany.info/facts/germany-opens-labour-market-for-skilled-workers-from-non-eu-countries/

جرمنی آنے والے سپیشلسٹ ورکر زاس لنک پر بہت اہم انفرمیشن حاصل کرسکتے ہيں www.make-it-in-germany.com

پیشہ ورانہ کوالی فیکیشن کو تسلیم کروانے کے لئے لنک:
www.anerkennung-in-deutschland.de

اپنے ڈپلومے کو تسلیم کروانے کے لئے لنک:
www.anabin.kmk.org

اس بارے میں انفرمیشن کہ آپ جرمن زبان کہاں سیکھ سکتےہیں:
: اس سلسلے میں کہ آپ جرمن زبان کہاں سیکھ سکتےہیں، آپ کے ملک میں جرمن سفارت خانہ آپ کو بہت زیادہ معلومات دے سکتاہے، اس کےلئے لنک:
https://www.auswaertiges-amt.de/de/ReiseUndSicherheit/deutsche-auslandsvertretungen/03-webseitenav

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2019-11-14 شائع کیا گیا: 2019-10-31

جرمنی نے غیر یوروپی یونین ممالک سے تعلق رکھنے والے ہنر مند کارکنوں کے لئے لیبر مارکیٹ کھولی ہے۔

ہنرمند کارکنوں کے لئے جرمنی ہجرت سے متعلق نئے قوانین 2020 کے شروع میں نافذ ہوجائیں گے۔ نیا قانون یورپی یونین سے باہر کے اہل پیشہ ور افراد کے لئے جرمنی میں کام کرنے کے مواقع میں توسیع کرتا ہے۔

نئے قوانین کے تحت ویزا کے حصول کے لئے درخواست دینے سے پہلے، دلچسپی رکھنے والے امیدواروں کو جرمن حکام سے اپنی پیشہ ورانہ قابلیت کی باضابطہ پہچان حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ طریقۂ کار سے متعلق معلومات www.anerkennung-in-deutschland.de پر مل سکتی ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے پیشہ ور افراد کو یہ طریقۂ کار جلد سے جلد شروع کرنا چاہئے۔ نئے قواعد و ضوابط کے لاگو ہونے سے پہلے ہی یہ ممکن ہے۔

ایک بار جب انھوں نے سرکاری طور پر شناختی دستاویز حاصل کرلیا ہو تو، باصلاحیت پیشہ ور افراد کسی خاص ملازمت کی پیش کش کے لئے جرمنی آنے کے لئے ویزا کی درخواست دے سکتے ہیں۔ اگر جرمن حکام نے پیشہ ورانہ قابلیت کو صرف جزوی طور پر تسلیم کیا ہے تو، امیدوار جرمنی میں مزید تربیت لینے اور امتحانات دینے کے لئے ویزا حاصل کرسکتے ہیں اور اس دوران کچھ شرائط کے تحت کام کرسکتے ہیں۔

جو لوگ جرمن زبان کی کافی مہارت رکھتے ہیں اور ان کے پاس اپنی زندگی گزارنے کے مالی ذرائع ہیں تو انہیں بھی ملازمت کے متلاشیوں کی حیثیت سے چھ ماہ کے ویزا کے لئے درخواست دینے کا موقع ملے گا۔ اگر ان کا گریجویشن سرٹیفکیٹ انہیں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، وہ اعلی درجے کی جرمن بولنے والے (لیول B2) ہیں اور ان کے پاس خود کو تعاون دینے کے لئے مالی ذرائع ہیں، تو پیشہ ورانہ تربیت کی تلاش کے لئے 25 سال سے کم عمر کے ہائی اسکولوں کے فارغ التحصیل طلباء چھ ماہ تک کے لئے جرمنی آسکتے ہیں۔

45 سال سے زیادہ عمر کے پیشہ ور افراد کے لئے تھوڑے سے مختلف قوانین لاگو ہوں گے۔ جرمنی میں کام کی غرض سے آنے کے لئے، انہیں ایک کم سے کم تنخواہ یا مناسب ریٹائرمنٹ کی شرائط کے ثبوت کے ساتھ ایک کام کا معاہدہ فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔

مزید معلوم کریں:

جرمنی آنے میں دلچسپی رکھنے والے ہنر مند کارکنوں کے لئے www.make-it-in-germany.com انتہائی اہم معلومات پیش کرتی ہے۔

پیشہ ورانہ قابلیت کو تسلیم کرنے کے بارے میں معلومات:
www.anerkennung-in-deutschland.de.

گریجویشن سرٹیفکیٹ کو تسلیم کرنے کے بارے میں معلومات:
www.anabin.kmk.org.

جرمن سیکھنے والی جگہوں کے بارے میں معلومات:
آپ کے ملک میں جرمن سفارت خانہ ایسی بہت سی جگہوں کے بارے میں معلومات پیش کرتا ہے جہاں آپ اپنے ملک میں جرمن زبان سیکھ سکتے ہیں: https://www.auswaertiges-amt.de/de/ReiseUndSicherheit/deutsche-auslandsvertretungen/03-webseitenav

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2019-10-09 شائع کیا گیا: 2019-08-16

نئی ابتدا کو کارگر کیسے بنایا جائے۔

ڈکار سنیگل میں اڈوائس سنٹر کا فوٹو ©GIZ

رکیں یا جائیں؟ جو لوگ اپنے مادر وطن واپس جانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں یا جرمنی کے لئے کوچ کر رہے ہیں انہیں خود سے چند اہم سوالات پوچھنا چاہئے: میں کام کہاں کرسکتا/سکتی ہوں؟ میرے ملک یا جرمنی میں کس طرح کے کام موجود ہیں؟ ان کی  کیا ضروریات ہیں؟ کون سے قدم مجھے اٹھانے کی ضرورت ہے؟ اور مجھے حاصل کرنے میں کس طرح کی چیزیں معاون ہوسکتی ہیں؟

وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون و ترقی ان سوالات کے جوابات اپنے نئے ویب سائٹ www.startfinder.de پر فراہم کرا رہی ہے۔

ویب سائٹ نوکری کے مواقع اور رابطےکی معلومات فراہم کر رہی ہے اور مہاجرین کی منتخب ممالک اور جرمنی میں تعاون فراہم کر رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ لوگ مستقبل کے لئے اچھی طرح تیار رہیں اور تعاون حاصل کریں۔ یہ غیر یقینی صورتحال پر غالب آنے میں معاون ہوسکتی ہے اور خطرات اور مایوسی سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

نوکریوں کےلئے اڈوائس سنٹرز کا عملہ ، ہجرت اور بازاستحکام براہ راست چیٹ میں تیز اور ذاتی مشورہ دیتا ہے۔ ایک مخصوص اوقات میں ماہرین ویب سائٹ پر دستیاب ہوتے ہیں اور لوگوں کے ہر طرح کے سوالوں کا جواب دیتے ہیں۔

www.startfinder.de ویب سائٹ پر آپ مندرجہ ذیل ممالک میں معلومات تلاش کرسکتے ہیں:

افغانستان، البانیام گامبیا، گھانا، عراق، کوسوو، مراقش، نائجریا، سنیگیل، سربیا اور نیونشیا۔ مصر اور پاکستان بھی جلد ہی اس فہرست میں آئے گا۔ ویب سائٹ فی الحال جرمن اور انگریزی میں ویب سائٹ فی الحال دستیاب ہے، دیگر زبانوں میں بھی آنے والے ہفتوں میں دستیاب ہوں گی۔

 

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2019-03-20 شائع کیا گیا: 2019-03-12

پاسپورٹ کیا ہے اور میں اسے کیوں نہیں خرید سکتا/سکتی ہوں ؟

©dpa

پاسپورٹ ایک سرکاری شناختی دستاویز ہےجسے حکومت کے ذریعہ اپنے شہریوں کو جاری کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ وہ اس ریاست کا شہری ہے۔ پاسپورٹ کے حاملین افراد سرحدوں کے پار جاتے ہیں اور اپنے مادری ملک واپس آتے ہیں۔ پاسپورٹ کے حاملین اس دستاویز کا استعمال  قومی حکام ساتھ ہی نجی اداروں یا افراد کے سامنے اپنی شناخت ثابت کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ اس طرح وہ دکھا سکتے ہیں کہ ان کی ذاتی تفصیلات درست ہے۔

حالانکہ دستاویز میں پاسپورٹ کا نام درج ہے لیکن پاسپورٹ کا وہ مالک نہیں ہے۔ ہرایک پاسپورٹ اس ریاست کی ملکیت ہے جس نے اسے جاری کیا ہے۔ اس لئے پاسپورٹ کو خریدا نہیں جاسکتا ہے۔ انٹرنیٹ یا کسی منفرد ممالک میں فروخت کےلئے پیش کیا گیا کوئی پاسپورٹ یا تو چوری کیا ہوا ہے یا مجرمانہ جعل سازی کا کام ہے۔

پاسپورٹ توثیقی خصوصیات کے ذریعہ جعل سازی سے محفوظ ہے،  ©dpa

سبھی پاسپورٹ میں واضح توثیقی خصوصیات ہیں۔ اس لئے جانچ کرنے پرجعل سازی کا فورا علم ہوجاتا ہے۔ اس سےکوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آیا ذاتی تفصیلات الیکٹرونک فارمیٹ میں دستاویزات میں اسٹور کیا گیا ہے یا نہیں۔ پاسپورٹ میں الیکٹرونک ڈیٹا کےعلاوہ بھی خفیہ سیکورٹی خصوصیات ہوتی ہیں۔

جرمنی میں مقیم بیرون ممالک کے شہری کا اقامتی اجازت نامہ منسوخ کیا جاسکتا ہے اگر اجازت نامہ جعلی پاسپورٹ استعمال کرتے ہوئے حاصل کیا گیا ہو۔ مزید یہ کہ اکتساب یا جعلی یا ترمیم شدہ پاسپورٹ کا استعمال یا اکتساب یا دوسرے شخص کے پاسپورٹ کے استعمال کرنے سے ایک ساتھ کئی جرم سرزد ہوتے ہیں۔ جرمن فوجداری قانون کے تحت درج ذیل جرائم سرزد ہوتے ہیں: سرکاری دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، جعل سازی، سرکاری دستاویزات میں غلط اندراج کا سبب بنا، دستاویزات کو چھپانا، سرکاری شناختی دستاویزات میں چھیڑچھاڑ کا تیاری کی حرکت کرنا، غلط سرکاری شناختی دستاویزات کا اکتساب، شناختی دستاویزات کا غلط استعمال، ملکیت کی توہین، پیشہ رانہ زمرہ بندی اور علامات، ذاتی اسٹیٹس کے ساتھ جعل سازی، فوجداری تنظیم تشکیل دینا۔

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2018-12-10 شائع کیا گیا: 2018-11-27

جرمنی پناہ گزینوں کے لئے بیرون ملک میں اسکالرشپ فراہم کرتا ہے

UNHCR © یوگنڈا میں ایک جنوبی سوڈانی پناہ گزین سائمن ماراٹ ٹولونگ، نے گلوبل ریفیوجی یوتھ کنسلٹیشن پیش کیا ہے

 سے زائد اسکالرشپ کی مالی امداد کی ہے۔  14،000  جرمنی نے  بیرون ملک میں پناہ گوین کے لیے

پناہ گزینوں کو اپنے ہی ملک کی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل (DAFI) البرٹ آئنسٹائن جرمن تعلیمی ادارہ برائے پناہ گزین کرنے کے لیے اسکالرشپ دیتا ہے۔

سائمن ماراٹ ٹولونگ ان  14000 سے زیادہ  اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک ہے جس کو پناہ گزین 1992 سے اپنی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے استعمال کررہے ہیں۔  یہ نوجوان  پہلا جنوبی سوڈانی پناہ گزین ہے جس اسکالرشپ حاصل کیا ہے، جسے وہ ” زندگی کا ایک ہی منفرد موقع ” کہتا ہے۔ . DAFI

اسکالرشپ جرمن حکومت اور نجی اداروں کے تعاون سےدیا جاتا ہے۔ ا س کا مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر میں پناہ DAFI گزینوں کو دنیا بھر میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لۓ انہیں وسیع پیمانے پر اخراجات، جیسے ٹیوشن فیس، مطالعہ کے مواد، خوراک، ٹرانسپورٹ، رہائش، اور دیگر الاؤنس بہم پہنچایا جائے۔   ڈی اے ایف آئ پروگرام پناہ گزینوں کو مختلف شعبوں میں اپنے ہی ملک میں اپنا مستقبل بنانے کے قابل بناتا ہے۔

ڈی اے ایف آئ اسکالرشپ حاصل کرنے والوں کے لیے، طالب علموں کی ضروریات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مدد، مشورے اور نیٹ ورکنگ کے مواقع پر مبنی نگرانی، تعلیمی تیاری اور زبان کی کلاسوں کے ذریعے اضافی مدد کے مواقع بھی موجود ہیں۔

روانڈا، کانگو، صومالیہ اور انگولا کے نوجوان پناہ گزینوں نے زمبیا میں عالمی نوجوان پناہ گزین مشاورت ادارے میں اپنے UNHCR تصویر © تجربات پر ایک گیت لکھا ہے

سائمن ماراٹ ٹولونگ پروگرام سے  حاصل ہونے والے فوائد کی ایک بہترین مثال ہے۔ 9 سال کی عمر میں ٹولونگ نے اپنی پرائمری تعلیم کا آ‏‏غاز یوگنڈا میں کیا۔ جہاں وہ 15 سال تک رہا اور شروع کے سالوں میں روزانہ سات کلومیٹر کا فاصلہ پیدل چل کر طے کرتا تھا تاکہ پرائمری اسکول پہنچ پائے۔ ڈی اے ایف آئ کے تعاون کی وجہ  سے وہ اب” افریقہ یوتھ نیٹ ورک” میں پڑھنے اور خود مالی تعاون کے بھی قابل ہوا، یہ نیٹ ورک امن، سلامتی اوران نوجوان پناہ گزینوں پراپنی توجہ مرکوزرکھے ہوئے ہے جو جنگ اور مواقع کی کمی کے باعث چلے گئےتھے۔

مزید اسکالرشپ – مزید مواقع

سے، جرمنی نے اپنی مالیاتی امداد میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے 50 ممالک کے تقریبا 6700 پناہ گزینوں کی  2016 ایک ریکارڈ تعداد نے ڈی اے ایف آئ اسکالرشپ 2017ء میں حاصل کی۔ وہ پناہ گزین جنھیں یواین ایچ سی آر کے واپسی کے پروگرام کے تحت اپنے آبائ ملک واپس جانا پڑا ہے وہ بھی ڈی اے ایف آئ اسکالرشپ کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔

کون درخواست دیے سکتا ہے؟

اہل ہونے کے لئے، ایک امیدوارکےلیے لازمی ہے کہ

  • ایک پناہ گزین جس کے پاس پناہ گزین کی حثیت ہو
  • ایک واپسی والے شخص جس نے وطن واپس جانے والے پروگرام میں حصہ لیا ہو
  • سیکنڈری اسکول اعلی درجے سے کامیاب ہو
  • یونیورسٹی کی تعلیم  حاصل کرنے کے لئے دوسرا کوئی ذریعہ نہ ہو
  • پڑھنے کے لیے ایک  ایسا کورس منتخب کرے جو زیادہ سے زیادہ تین سے چار سال کی مدت کا ہو اور اس سے انکے اپنے ملک میں ملازمت ملنے  کے امکانات بہت روشن ہوں۔
  • پڑھائ شروع کرتے وقت عمر 28 سال سے زیادہ نہ ہو۔
  • خاندان کا کوئ دوسرا فرد ڈی اے ایف آئ اسکالرشپ حاصل نہ کررہا ہو۔

کون درخواست نہیں دیے سکتا ہے

  • ایک پناہ گزین جسے پناہ گزین کی حثیت سے قبولا نہیں گیا ہو
  • پناہ گزین جو ایک تیسرے ملک میں آبادکاری ڈھونڈ رہے ہوں

مزید معلومات

اکثر پوچھے گئے سوالات DAFI

میں UNHCR پروگرام DAFI

آخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 2018-05-07 شائع کیا گیا: 2018-01-15
اوپر کی طرف واپس